Saturday, 30 January 2016

Heart's Desire



میرے   دِل   کی  خواہش   ہے،  میں   اتنا   سنوروں

کہ میرے رب کی ایک نظر مجھ گناہ گار پر پڑ جائے 




It is my heart's desire, I become so good

That my God's eye fall on me:

Syed Muhammad Tehseen Abidi



My Story My Journey My Islam




My Story My Journey My Islam - Nicole Correri

  4 January 2014


Watch The Video of Nicole Correri



Blog Prepared By: Syed Muhammad Tehseen Abidi



Friday, 29 January 2016

Hussain's A.S stand for justice


HUSSAIN'S A.S STAND FOR JUSTICE

A Video about Hazrat Imam Hussain A.S


Please see video


Blog Prepared By: Syed Muhammad Tehseen Abidi


Tuesday, 26 January 2016

Pakistani The World best SSG Commandos






A Video about Pakistan The world Best SSG Commando mission:

Hussain Inspires - Who is Hussain 2015 campaign review


Who is Hussain A.S 




Hussain Inspires - Who is Hussain 2015 campaign review

Watch Video



Blog Prepared By: Syed Muhammad Tehseen Abidi


Friday, 22 January 2016

چارسدہ دہشت گردوں کا حملہ


باچا خان یونیورسٹی چارسدہ دہشت گردوں کا حملہ

 دہشت گردوں کی سفاکانہ فائرنگ کے نتیجہ میں بائیس معصوم افراد شہید جبکہ پچاس افراد شدید زخمی ہوگئے

پورے پاکستان میں دہشت گردوں کے اس بیہمانہ حملے سے صف ماتم بچھ گئی پروفیسر سید حامد حسین نے اپنی جان وطن پر قربان کردیہرآنکھ اشکبار
جنوری 20 کا دن باچا خان یونیورسٹی کے طلباء کے لئے کسی قیامت سے کم نہیں تھا کیونکہ اس روز چار دہشت گردوں نے صبح ساڑھے نو بجے شدید دھند کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یونیورسٹی کی عقبی دیوار پھاندی اوروہ یونیورسٹی میں داخل ہو گئے اور طلباء پر شدید فائرنگ شروع کر دی طلبا، اور سٹاف اپنی جان بچانے کے لئے ایگزامینیشن ہال اور دوسری محفوظ پناہ گاہوں کی طرف بھاگے لیکن دہشت گردوں کی فائرنگ اتنی شدید تھی کہ طلباء اپنے ہی خون میں ڈوبے گرتے رہے لیکن بے رحم اور سفاک دہشت گرد طلباء کا پیچھا کرتے رہے طلباء نے کلاس رومز کی کھڑکیوں سے باہر چھلانگیں لگائیں تاکہ دہشت گردوں کی قاتل گولیوں سے محفوظ رہ سکیں لیکن دہشت گرد تاک تاک کر معصوم طلباء کو اپنی بے رحم گولیوں کا نشانہ بناتے رہے جس سے بہت سے طلباء زخمی ہو کر گرتے رہے اور کچھ طلباء نے موقع پر ہی جام شہادت نوش کیا۔
اس موقع پر کمیسٹری کے پروفیسر سید حامد حسین نے انتہائی بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا لیکن دہشت گردوں نے اُن پر فائرنگ کی اور قوم کے بہادر سپوت سید حامد حسین دہشت گردوں کی گولیوں سے شہید ہو گئے اس طرح سید حامد حسین بھی اُن پاکستانی بہادروں کی صف میں شامل ہو گئے جنہوں نے دہشت گردوں سے ہار نہیں مانی اور اپنی بہادری کی داستان رقم کرتے ہوئے دہشت گردوں کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان میں ابھی ایسے فرزند موجود ہیں جو دہشت گردوں کا ہرمشکل گھڑی میں مقابلہ کرتے ہیں اور اپنی جان اس وطن کی کی حفاظت کے لئے قربان کرنے کو ہر وقت تیار ہیں اور اپنی جان کو اپنی مٹی پر قربان کرنے کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔ پاکستان ایسے ہی بیٹوں اور بیٹیوں کی قربانیوں کی وجہ سے قائم و دائم ہے
واقع کی اطلاع ملتے ہی آرمی کے جوانوں، سیکورٹی کے اداروں اور پولیس کے جوانوں نے فوری کاروائی کرتے ہوئے باچا خان یونیورسٹی چار سدہ کو گھیرے میں لے لیا اور دہشت گردوں کے خلاف فوری آپریشن شروع کر دیا اور دہشت گردوں نے باہر جب اپنے گرد گھیرا تنگ دیکھا تو وہ طلباء کو بھول گئے اور انہوں نے سیکورٹی اداروں کے جوانوں سے فوری مقابلہ شروع کر دیا اور اُن پر فائرنگ شروع کر دی جواب میں سیکورٹی کے اداروں کی جانب سے جوابی کارروائی کرتے ہوئے فائرنگ کا آغاز کر دیا گیا سیکورٹی کے اداروں کے جوان زیادہ سے زیادہ طلباء کی جان بچانا چاہتے تھے اس لئے انہوں نے دہشت گردوں کی توجہ طلباء سے ہٹا کر اپنی طرف مبذول کرا لی اور انتہائی احتیاط کے ساتھ فائرنگ کی تاکہ طلباء کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے ہمارے بہادر جوانوں کی فائرنگ سے دہشت گردوں کے حوصلے پست ہو گئے اور ایک ایک کر کے چاروں بے رحم اور ظالم دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ سیکورٹی کے اداروں نے فوری طور پر زخمی طلباء کو ہسپتال منتقل کیا تاکہ اُن جان بچائی جاسکے اور ان کو طبی سہولیات فراہم ہوسکیں۔
اس المناک اور ہولناک سانحے میں بائیس افراد نے جام شہادت نوش کیا اوریہ معصوم اور بے گناہ افراد اپنی بند آنکھوں سے سب سے یہ سوال ضرور پوچھ رہے تھے کہ ہمیں کس جرم میں قتل کیا گیا ہمارا قصور کیا تھا شاید وہ چاروں دہشت گرد جانتے ہوں کہ وہ کیوں معصوم لوگوں کی جان لینے آئے تھے لیکن وہ تو خود اپنے کئے کا آنجام بھگتے ہوئے اپنی جان کو بے مقصد گنوا بیٹھے تھے ہاں اُن کے آقا جنہوں نے اُن چاروں کو برین واش کر کے بے گناہ اور معصوم لوگوں کو قتل کرنے کے لئے بھیجا تھا اپنے ناپاک مقاصد کو خوب اچھی طرح جانتے ہیں افسوس صد افسوس کوئی تو بتائے کیا بے گناہ لوگوں کی جان لینا اسلام ہے ارے اسلام تو سلامتی، امن اور بھائی چارے کا دین ہے۔ یہ دین کبھی کسی بے گناہ انسان کے قتل کی اجازت نہیں دیتا کاش دہشت گرد اور اُن کے آقا کچھ سوچے اور سمجھیں لیکن انہیں اس سے کیا اسلام ساری دنیا میں بدنام ہوتا ہے تو ہوتا رہے دُنیا کے لوگ اسلام جیسے امن اور سلامتی کے دین کو دہشت گرددوں کا دین کہتے رہیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا انہیں تو دوسروں کی جان لینی ہے اور اپنی جان بے مقصد گنوانی ہے افسوس صد افسوس۔
اس واقع کی اطلاع ملتے ہی پاکستان فوج کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف فوری طور پر اپنی تمام مصروفیات ترک کر کے چارسدہ پہنچ گئے انہوں نے اپنے جوانوں کا حوصلہ بڑھایا اور ہسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی اور اپنی آمد سے دہشت گردوں کو یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان کی فوج اور سیکورٹی کے ادارے دہشت گردوں کی ان کاورائیوں سے بالکل خائف نہیں ہیں وہ ہر صورت میں دہشت گردوں کو اپنی پاک سر زمین سے پاک کریں گے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اُن کا پیچھا کیا جائے گا۔ اور پاک سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کیا جائے گا۔
پوری پاکستانی عوام دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ دہشت گردی کے اس واقع کے بعد پورے پاکستان میں صف ماتم بچھ گئی ہر آنکھ نم تھی اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ میڈیا نے اپنا فرض ادا کرتے ہوئے لمحہ بہ لمحہ کی رپورٹ عوام تک پہنچائی اورعوام کو ہر ہر لمحے سے با خبررکھا۔ لوگوں میں ایک دکھ کی لہر تھی جو دوڑ گئی تھی ہر کوئی ایک دوسرے سے یہ سوال پوچھ رہا تھا کی کب تک پاکستانی عوام اپنے پیاروں کے جنازوں کو کندھا دیتی رہے گی وہ گھڑی کب آئے گی کہ پاکستانی قوم کو سکون کا سانس نصیب ہو گا۔ لیکن سوال تو ہر کوئی کر رہا تھا لیکن شاید جواب کسی کے پاس نہیں تھا
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان بھی واقع کے فورا بعد چارسدہ پہنچ گئے اور انہوں نے ہسپتال پہنچ کرزخمیوں عیادت کی  اور اس المناک سانحہ پر اپنے گہرے دُکھ  اوررنج کا اظہار کیا ۔ واقع کی اطلاع ملتے ہی مذمتی بیانات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا اور ہر کوئی اس سانحہ کی شدید مذمت کرتا نظرآیا ٹی وی چیلنز پر اس سانحہ کی لمحہ لمحہ کی رپورٹنگ کی جارہی تھی اور ساتھ ہی تبصرے اور تجزیئوں کا سلسلہ بھی جاری تھا سب کو گلہ تھا تو ایک یہی گلہ تھا کہ وزیراعظم پاکستان محترم جناب نواز شریف جن کو عوام نے مینڈیٹ دے کر وزارتِ عظمی کی کرسی پر بٹھایا  وہ فوری طور پر اپنی تمام مصروفیات ختم کر کے چار سدہ کیوں نہیں پہنچے ہر لب پر یہی سوال تھا کہ ہمارے محترم وزیراعظم کہاں ہیں اگر وہ نہیں پنہچ سکتے تھے تو کم از کم شہباز شریف جناب وزیر اعلیٰ پنجاب ہی پہنچ کر لوگوں کے آنسو پہنچتے اور اگر وہ بھی کسی مجبوری کی وجہ سے نہیں آسکے تو وزیر داخلہ جناب چوہدری نثار یا وزیر دفاع جناب خواجہ آصف ہی لوگوں کی دلجوئی کو پہنچ جاتے لیکن افسوس ایسا نہیں ہو سکا جن کے جگر گوشے چلے گئے اُن کی دلجوئی صرف بیانات دینے سے نہیں ہوسکتی لوگوں کے ذہنوں میں گرہ پڑجاتی ہے جو مشکل سے ہی کھلتی ہے۔ 
چلیں جو ہونا تھا ہو گیا لیکن سوچنا تو یہ ہے کہ ہم اِن واقعات اور سانحات کی روک تھام کے لئے پہلے سے پلاننگ کیوں نہیں کرتے ایجنسیوں کو خبر ہوتی ہے کہ دہشت گردی کی واردات ہونے والی ہے لیکن ہم دہشت گردوں تک کیوں نہیں پہنچ پاتے اور دہشت گردی کی وارادت ہونے سے پہلے ہی دہشت گردوں کو اپنی گرفت میں کیوں نہیں لے لیتے یہ سب کے لئے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کیا ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے یا ہم میں پروفیشنل ازم کی کمی ہے یا تمام سیکورٹی اداروں میں آپس میں تال میل اور ربط میں کمی ہے کہ 
 دہشت گرد ہمیں چکمہ دے کر دہشت گردی کی واردات کر جاتے ہیں  اور پھر وہی تبصروں، تجزیئوں اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ہر کوئی دُوردُور کی کوڑی لانے کی کوشش کرتا ہے لیکن  کوئی یہ دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا کہ ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے اگر ہم یہ دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرلیں کہ ہماری ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے تو ہم بہت سے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ہماری ناک کے نیچے کون سے ایسے دشمن ہیں جواپنی   کارراوائیاں کر کے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کچھ ایسے دشمنوں کو بھی تلاش کرنا ہو گا جو ہم سے منہ سے تو رام رام کرتے نظر آتے ہیں لیکن اُن کی بغل میں ہمارے لئے چھری چھپی ہوئی ہے۔
ہمیں دہشت گردوں کے قدموں کے نشانات کو بھی تلاش کرنا ہو گا کہ وہ کس طرف جا رہے ہیں اور کس طرف اشارہ کر رہے ہیں ایسا نہ ہو کہ ہم تو امن اور محبت اور تجارت کی باتیں کرتے رہیں اور کوئی ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپ دے۔ اس لئے ہر قدم انتہائی پھونک پھونک کر اُٹھانا ہو گا۔ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو گزشتہ سالوں میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہوا ہے اور پاکستان کو سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے اور پاکستان ہی وہ ملک ہے جس نے سب سے زیادہ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا ہے۔ لیکن جب کوئی یہ کہتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کروا رہا ہے تو یہ انتہائی افسوس کا مقام ہوتا ہے عجیب تماشا ہے دہشت گردوں سے لڑے بھی پاکستان، دہشت گردوں کو مارے بھی پاکستان اپنی معیشت کو دُنیا کے مطالبات کے پیچھے ختم کرلے لیکن دُنیا ہے کہ ڈو مور ڈومور کی رٹ لگائے ہوئے ہے اور پھر الزام بھی پاکستان کے سر دھر دیا جاتا ہے پاکستان دہشت گردی کرواتا ہے 
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بھارت میں کہیں بھی کوئی بات یا واقع ہوجائے خواہ وہ اُن کے اپنے اندر ہی کے کسی آدمی نے کیا ہو بغیر سوچے سمجھے پاکستان کے سر الزام تھونپ دیا جاتا ہے کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے بھارت میں کیا سب فرشتے بستے ہیں بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے اور کون کروا رہا ہے ذرا بھارت اپنے گریبان میں جھانکے تو اسے اپنا چہرہ ہی  نظر آئے گا۔ چار سدہ میں ہونے والی دہشت گردی میں دہشت گرد کہاں سے آئے اس کے تانے بانے کہاں بُنے گئے کیا اس کا جواب افغانستان اور بھارت دے سکیں گے۔ اپنا مطلب ہوا تو بھارتی وزیراعظم مودی پاکستانی وزیر اعظم  نواز شریف کی والدہ کے پیر چھونے آگئے۔ یعنی منہ میں رام رام اور پٹھانکوٹ جس کے بھارت ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کرسکا فورا بغل سے چھری نکال لی اور پاکستان پر الزام تھونپ دیا۔  یعنی منہ میں رام رام اور بغل میں چُھری کی مثال پر پورا اُترا۔
ُپاکستانی عوام کو اپنے اندر اتحاد، ہم آہنگی اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور سب کو مل کر اندرونی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا کیونکہ ہمیں باہر سے زیادہ اندر سے خطرہ ہے کہ دمشن کی سب سے بڑی خواہش ہی یہ ہے کہ وہ ہمیں اندر سے کمزور کرے  اور ہمیں کمزور پاکر ہماری پیٹھ میں چُھرا گھونپنے کی کوشش کرے کیونکہ بھارت بھی یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ جنگ کے ذریعے پاکستان پر قابو نہیں پاسکتا اس لئے وہ ہمیں ایک طرف مذاکرات کا خواب دکھانے کی کوشش کرتا ہے اور پھر خود ہی بہانہ بنا کر مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرتا ہے وہ صر ف وقت پر وقت حاصل کررہا ہے کیونکہ اُس پر بھی مذاکرات کرنے کا دبائو ہے جس کو وہ برداشت کر نہیں پا رہا ہے اور مذاکرات سے فرار کے لئے مختلف حیلے بہانے بنا رہا ہے اور طرح طرح کی سازشیں کررہا ہے اس لئے ہمیں اندرونی طور پر خود کو پاکستان کی لڑی میں پرونا ہو گا جب تک 
 ہم اپنے ذہنوں سے پنجابی، سندھی، پٹھان، بلوچی، مہاجر ، سرائیکی، سنی، شیعہ، بویلوی، دیوبندی، اہلحدیث کا بھوت  نہیں اتاریں گے ہم اندرونی طورپر کبھی خود کو مظبوط نہیں کرسکیں گے۔
ہمیں صرف اور صرف پاکستانی بن کر سوچنا ہو گا اور ایک دوسرے پر اعتبار کرنا ہو گا اور ایک دوسرے کو اعتماد دینا ہو گا جب ہی ہم خود کو اندرونی طور پر مظبوط کرسکیں گے۔ اگر ہم نے ایک بار متحد ہو کر خود کو ایک پاکستانی کی لڑی میں پرو لیا تو یقین کیجیئے پھر دنیا کی کوئی بیرونی طاقت ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ آخر ہم کب تک ایک ددسرے سے دست و گریباں رہیں گے، کب تک ایک دوسرے کا خون بہائیں گے، ہم کب یہ سوچیں گے کہ ہمیں ملک سے دہشت گردی ختم کرنی ہے، ہمیں اس ملک سے معاشی دہشت گردی ختم کرنی ہے، ہمیں اس ملک سے صوبائی عصبیت ختم کرنی ہے، ہمیں اس ملک سے فرقہ واریت ختم کرنی ہے، ہمیں اس ملک سے کرپشن ختم کرنی ہے، ہمیں اس ملک سے بھتہ خوری ختم کرنی ہے ، ہمیں اس ملک سے نفرت ختم کرنی ہے، ہمیں اس ملک کو پرامن بنانا ہے، ہمیں اس ملک سے سفارش ختم کرنی ہے ، ہمیں اس ملک کے مستقبل کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے
آئیے سب مل کر اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھامیں اورآپس میں تفرقہ پیدا نہ کریں، آئیے عہد کریں کہ ہم خود کو سب سے پہلے پاکستانی سمجھیں گے بعد میں کچھ اور، آئیے عہد کریں ہم ایک دوسرے کے اختلاف رائے کو برداشت کریں گے دوسرے کی دلیل سنیں گے اور اپنی دلیل بتائیں گے کسی سے بری زبان یا گالی کی زبان میں بات نہیں کریں گے۔ آٓئیے عہد کریں کہ ہم کرپشن سے خود کو دور کریں گے، آئیے ہم عہد کریں ہم نفرت کو ختم کریں گے اورمحبت کو جنم دیں گے، آٰئیے ہم عہد کریں کہ ہم صوبائی عصبیت کو ختم کریں گے اور ایک دوسرے کے لئے قربانی دیں گے اور ایک دوسرے کے حق کو سمجھیں گے، آئیے ہم عہد کریں ہم صرف اپنے حقوق کی بات نہیں کریں گے بلکہ ہم اپنے فرائض کو بھی پہچانے گے اور اُن پر عمل کریں گے، 
آئیے ہم عہد کریں کہ ہم امتحان میں نقل کر کے پاس ہونے کی کوشش نہیں کریں گے بلکہ اپنی محنت سے پاس ہونگے، آیئے ہم عہد کریں کہ ذرا ذرا سی بات پر یا اختلاف پر ایک دوسرے کو قتل نہیں کریں گے، آئیے ہم عہد کریں کہ ہم دولت کمانے کے لئے غلط راستہ شارٹ کٹ استعمال نہیں کریں گے آئیے ہم عہد کریں کہ ملک سے لوٹی ہوئی دولت اس ملک کو واپس کردیں گے، آئیے ہم عہد کریں کہ اس ملک سے فرقہ واریت کو ختم کریں گے اور کسی کو کافر کافر نہیں کہیں گے اور کسی کو لعنت لعنت نہیں کریں گے، آئیے ہم عہد کریں کہ ایک دوسرے پر غلط الزامات نہیں لگائیں گے، آئیے ہم عہد کریں اپنی شادیوں سے ہندوانہ رسومات کو ختم کر کے اسلام کی سادگی اپنائیں گے، آئیے ہم عہد کریں کے کہ اسلام کو بند گلی میں لے جانے کے بجائے اجتہاد کریں گے اور اسلام کو ایک روشن خیال اور اعلیٰ دین کے طور پر منوائیں گے، آئیے ہم عہد کریں کہ عورتوں کو اُن کے حقوق دیں گے اور اُن کو کام کرنے کی آزادی دیں گے  اور اس سلسلہ میں وقت اور زمانے کے مطابق اجتہاد کریں گے،
آئیے ہم عہد کریں کہ جو پاکستانی کسی بیرون ملک کام کرتا ہو یا بیرون ملک جائے وہ پاکستان کی عزت اور وقار کا پورا خیال رکھے گا اورکسی بھی غیر اخلاقی اورغلط سرگرمی میں ملوث نہیں ہوگا، آئیے ہم عہد کریں کہ ہم ہر قسم کی اقرابا پروری کو ختم کریں گے، آئیے ہم عہد کریں کہ ہم خود بھی احساس کریں گے کہ بجلی اور گیس ناجائز طور پر خرچ نہیں کریں گے فالتو بتیاں اور لائٹیں بجھا دیں گے اور گیس صرف ضرورت کے وقت استعمال کریں گے، تو کوئی ہے جو سوچے سمجھے اور عمل کرے صرف باتیں نہ کرے پہلے خود اچھا عمل کرے اور پھر لوگوں کو بھی اچھائی کی طرف بلائے اگرآپ اِن باتوں پر عمل کریں گے تو مجھے یقین ہے پاکستان میں تبدیلی بھی آجائے گی اور انقلاب بھی آجائیگا ورنہ ہزاروں سال بھی نظام بدلتے رہیں کچھ نہیں ہو گا جو بھی نظام لائو گے عمل نہیں ہو گا تو نظام بیٹھ جائے گا۔ اچھائی کی طرف آئو گے تو کوئی بھی نظام ہو گا کامیاب ہوجائے گا جب تک خود کو نہیں بدلو گے نہ تبدیلی آئے گی نہ انقلاب آئے گا پہلے خود سچائی کی طرف آئو اور اچھے کام کرو برے کاموں کو چھوڑ دو سب خود بخود ٹھیک ہوجائے گا ورنہ کرتے رہو ہزاروں سال بحث و مباحثہ یہ نظام وہ نظام یورپ میں جمہوری نظام کیوں کامیاب ہے کی وہ اس نظام پر عمل کرتے ہیں ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم عمل بالکل نہیں کرتے افسوس صد افسوس
ہر کسی کو حق حاصل ہے کہ وہ میری باتوں اختلاف رکھ سکتا ہے اسی طرح مجھے بھی یہ حق حاصل ہے کی میں ددسروں سے اختلاف رائے رکھ سکوں یہ میرے اپنے خیالات ہیں ہو سکتا ہے کہ میرے یہ خیالات کسی کو پسند نہ آئیں یا کسی کو میری کوئی بات بری لگی ہو تو میں معافی کا خواستگار ہوں میں نے اپنے دل کی بات آپ تک پہنچا دی اب آپ بہتر سمجھتے ہیں جو راستہ آپنائیں وہ آپ کا خود چُنا ہوا راستہ ہو گا اور انسان وہی کرتا ہے جو وہ اپنے لئے بہتر سمجھتا ہے اللہ تعالی سب کا حامی ناصر اور اور ہم سب کو وہ ہدایت عطا فرمائے اور سیدھا سچا اور روشن راستہ دکھائے آمین

 سید محمد تحسین عابدی





Thursday, 21 January 2016

Charsadda Attack


Bacha Khan University is bleeding

22 innocent people were martyred and 50 injured 
 Images of Bacha Khan university of Charsadda









\











  BY: Syed Muhammad Tehseen Abidi                       


Monday, 18 January 2016

The devil


The devil has time until the judgement day
But poor human is needy for few breaths...
شیطان کو تو مہلتِ زندگی ہے قیامت تک کی
بے چارا انسان تو چند سانسوں کا محتاج ہے

Saturday, 16 January 2016

BLOOM'S FLOWERS


 HOW DO THE FLOWERS BLOOM? 


It is very interesting for the people how do the flowers bloom?  This is one of the most often asked questions. Unfortunately, it is also one of the most difficult to answer. Each year, the unique combination of sun, wind, water. temperature, elevation precise location sets the stage for the springtime blooms. Use the following information to make your own predictions for this spring's showing.

 Rain is needed in small doses throughout the winter. Too little rain provides a poor climate for seed germination. Too much rain, and the seeds could rot or be washed away. Showers too early or too late in the season may not help the flowers bloom.



Temperature is also critical. Warm days are a good indicator of a full bloom ahead. If the sun gets too hot though, (over 85 degrees F. in February/March) the seeds may become parched and seedlings scorched. Cool nights can assist flower seedlings by slowing the growth of competitors like grasses and mustards. However, very cold temperatures mean bad news for blossoms.

When will the flowers bloom? None of us knows for sure. Each year's bloom is unique in its variety, profusion and timing. From late February through March, you can find blossoms on the desert floors. To plan your visit to coincide with the peak of the bloom, take advantage of th various wildflower hotlines and information sources available through the state and national parks.

Flowers bloom to attract insects, which then carry pollen from one flower to another and fertilize the growing fruits and seeds. In other words, it's plant reproductive  process.


Ove Nilsson is Professor of Plant Reproduction Biology at the Ume Plant Science Centre. His field of research is plant biotechnology - and he has a special interest in trees, particularly the poplar. But his discoveries can be applied to all plants.
"In the early 20th century, biologists had gained certain insights into why some plants flower in the spring and others in the autumn. But that was about it."
Professor Nilsson tells the exciting story of the race to discover the mechanisms behind flowering. Apparently, two camps were formed. One was convinced that flowering was governed by temperature - that plants sensed the warmth in the spring and the cooling-off in the autumn. The other camp claimed that it had to do with how long the day was. But this theory meant that plants had to be able to sense the quantity of light in some way, that the days were getting longer or shorter. This in turn required some kind of built-in gauge of time, a clock. 


Around a hundred years ago, people realised that plants are able to gauge the length of the day via their green leaves, causing the shoots to form flower buds. In other words, some kind of signal must go from the leaves to the tips of the shoots, though the exact nature of this signal was a mystery.
Grafting leaves from plants that had been light-stimulated to flower onto plants that had not started to flower caused the whole recipient plant to flower. This implied that some substance must have spread from the grafted leaves to the rest of the plant and initiated flowering there too.

In the 1930s the Russian biologist Chailakyan called this mystical substance florigen and thought it must be a universal substance because he could many plant species reacted to this kind of grafting. The substance spread flowering, but nobody could understand what it was. Some type of sugar molecule? A hormone?

Biochemists tried in vain to extract the substance. They found nothing and were forced to conclude that either a number of different substances are involved or that they had so far been looking for the wrong type of substance.
In May 2005, Ove Nilsson showed that the second explanation was the right one - he had found the flower-initiating substance that Chailakyan predicted 70 years ago.
"We discovered that the genes that determine when flowering occurs are active in the leaves, not in the tips of the shoots where the actual flower opens. The gene that we found produces signal molecules that are conveyed from the leaves to the tips of the shoots, where they control the formation of proteins that in turn are responsible for the actual flowering."

This signal molecule is neither a sugar molecule nor a protein, but a type of messenger RNA (mRNA), a tiny piece of the genetic material that controls the formation of proteins. The point in time at which flowering occurs is thus pre-programmed in plants' genetic code in the same way as when humans and other animals reach sexual maturity.

Another viewpoint of blossoming flowers:  

Flower petals breaking through the snow, an early hint of spring's arrival, hides a very complex genetic process behind its floral façade.
Flowers know when to bloom because of a gene named Apetala1. A lone master gene, Apetala1 triggers the reproductive development of a plant, telling it when it's time to start blossoming. Yes, a single gene is all it takes to make a plant start producing flowers.
A plant blooming with flowers has an active Apetala1, while a plant carrying inactive Apetala1 genes has very few flowers, if any, with leafy shoots growing in place of blossoms.

Apetala1 generates the proteins that in turn switch on more than 1,000 genes involved in the flowering process, researchers at the Plant Developmental Genetics laboratory at Trinity College Dublin (TCD) have recently discovered.
While Apetala1 was pinpointed as the master control gene responsible for flowering decades ago, this is the first time that  scientists have been able to describe how Apetala1 regulates and communicates with the other "growing" genes.

“Our findings provide new, detailed insights into the genetic processes underlying the onset of flower development," said Dr. Frank Wellmer of the Smurfit Institute of Genetics, one of the study's lead authors.

“Our findings provide new, detailed insights into the genetic processes underlying the onset of flower development," said Dr. Frank Wellmer of the Smurfit Institute of Genetics, one of the study's lead authors.

When the Apetala1 gene turns on, it first commands other genes to send a "stop" signal to the plant's meristems, effectively halting leaf production. Located in the areas of a plant where growth takes place, meristems are then alerted to instead begin making flowers.

Plants blossom at different times because several factors, including the weather, temperature and the amount of sunlight the plant receives, all of which influence its reproductive development. Information about these conditions is relayed to Apetala1, which activates when it senses that the timing is right to commence flowering.


Global climate changes are having a dramatic impact on flowering times, with Britain currently experiencing the earliest flowering date in the last 250 years, according to data collected by Nature’s Calendar, a national survey coordinated by the Woodland Trust in partnership with the Centre for Ecology & Hydrology (CEH).

Using an index of UK citizen-submitted data, CEH researchers were able to compare the blooming dates of more than 405 flowering plant species and analyze how changes in climate influence a plant's life cycle, a study known as phenology.  Scientists noted that spring-flowering species are more affected by temperature changes than species that blossom later in the year.


Understanding Apetala1's role in plant growth is one step closer toward genetically engineering crops to produce flowers or fruit as desired by plant breeders and farmers. The ability to control plant reproduction can also be used to reduce the time it takes for crops to mature.

"A detailed knowledge of flower formation will allow breeders to specifically manipulate the underlying developmental program and then to select for plants that give higher yields or that allow a more efficient cultivation," Wellmer told Life's Little Mysteries.


SEE HOW DO THE FLOWERS BLOOM 

ALL AT ONCE ONE NIGHT A YEAR:    

The mysterious night-blooming cereus just dazzled a garden in Tucson. Scientists still aren’t sure exactly how they bloom at the same time.On Friday, June 12, the world’s largest private collection of night-blooming cereus plants burst open. The flowers are a bit of a scientific mystery: They usually bloom on just one night a year, and en masse. Staff at the Tohono Chul garden, a non-profit botanical garden and nature preserve in Tucson, Arizona, often can’t tell when their record-setting collection of Cereus greggii flowers will unfurl their long, fragrant petals until a few hours before they do. And so, last Friday, the garden sent out an email with the subject line: “Bloom Night is Tonight!”
The night-blooming cereus is known for its ethereal, star-like blossoms, as well its tendency to bloom all at once. Plant-lovers often gather to celebrate its unfurling, and such gatherings are not a new idea. As the Washington Post writes, “Informal gatherings to witness the annual affair were commonplace in small-town America before World War II.” Local newspapers announced when the cereus buds were swelling and the bloom imminent, and “neighbors and strangers alike arrived for the show.”


Tohono Chul says that about 1,500 people came to the garden on Friday night, where they got to see the Cereus  greggii go from a small bud to a palm-sized flower right before their eyes. In general, the blooming process happens so quickly that, as a 1934. 

piece in the New York Times puts it, “Those who watch the unfolding of the petals often hope to detect an evidence of motion, but the development is so smoothly uniform that the little bud suddenly appears more widely open than the second before, without a perceptible movement.” After giving off their famously hypnotic scent, the flowers wilt just a few hours later.

The flowers, sometimes called Arizona’s Queen of the Night, tend to pop open between late May and late July. Cereus greggii (or Peniocereus greggii) are found in the dry soils of the Southwest, including southern New Mexico, southeastern Arizona and western Texas, as well as in parts of Mexico, including eastern Chihuahua, northeastern Durango, northern Zacatecas and Coahuila. Other flowers that also go by the common name night-blooming cereus grow in tropical Central and South American jungles.
“Researchers still don’t know how the flowers know when to bloom en masse,” the Tohono Chul website explains, but they believe it may be some type of chemical communication. As the garden's website writes, the flowers might bloom together on the same evening to help ensure pollination. Hawkmoths usually spread the seed of the night-blooming cereus—and, logically, “The more blooms that are open, the greater the chances of pollination.”
Ring points out that the one-night-a-year idea can get confusing. “A bloom itself will only last one evening,” she says, “but a plant may produce multiple flowers that bloom over a few nights.” Most of the flowers bloom on the same evening, in concert, but sometimes, Ring says, small groups of them bloom earlier or later than the majority.
Still, even the early or late cereus blossoms are never on their own. “We have yet to see a bloom blossom alone,” Ring explains. “[I]f we see one we can always find another one blooming, even if it is across the entire garden.”
If a flower were to somehow open without any blooming companions, Ring says, it would be all alone, and therefore lose its chance at reproduction. Giving us a human comparison, she adds: “It’s like going to a disco on a Tuesday versus a Saturday.

Why are not flowers blooming in the garden? 

All of a sudden, my flower garden, which is normally full of color all year, has turned green. Why aren’t my plants blooming? 

It’s so frustrating to take good care of your plants and be rewarded with a lack of blooms! In order to diagnose exactly why a plant isn’t blooming, you really have to understand the individual plant itself. Many plants have particular needs that can affect their flowering. However, if your entire flower garden has stopped blooming, there might be something else going on.
Here are the main reasons why plants don’t bloom, and some things you can do about it.

Annual plants:

Annual plants typically bloom for most of the growing season. If they stop blooming, it may be caused by:


Overfeeding:
 Nitrogen promotes leaf and stem growth, so too much nitrogen results in green plants with no blooms. Even a balanced fertilizer with equal amounts of nitrogen, phosphorus, and potassium might have too much nitrogen for your flowering plants.
What to do: Water your plants really well to wash away some of the nitrogen. Stop using your current fertilizer and give your plants a few weeks’ rest before switching to one with little or no nitrogen and extra phosphorus. Fertilizers labeled as “bloom-boosting” usually have better proportions for flowering plants.

Heat:
Some plants stop flowering when stressed by the heat, particularly if overnight temperatures rise too high.

What to do: There’s not much you can do for heat-stressed plants other than keeping them alive and healthy until the weather changes.
Cold:
While cooler temperatures are often vital for the setting of flower buds, a dip too low can freeze the buds and cause a season without blooms.
What to do: Choose plants that are hardy in your climate, and protect tender plants from cold temperatures.
Light:
 The amount of sunlight is crucial to getting plants to bloom. Sun-loving plants won’t bloom in shade, and shade-loving plants have trouble in too much sun. Also, some plants are “photoperiodic,” which means they bloom in response to the change in the length of daylight as the seasons progress.
What to do: While you can’t change the seasons, you can make sure your garden is getting the amount of sunlight required by your particular plants. Check to see if trees or other plants have grown tall enough to shade your garden, and move plants to a different location if there’s not enough (or too much) sunlight.
Water:
While all plants need water, some—particularly desert plants and highly drought-tolerant plants—slow or stop blooming when overwatered. On the other hand, water-loving plants can stop blooming during drought.
What to do: Check each plant’s individual water needs to make sure you’re not over or under watering.

Underfeeding:
Container plants especially are vulnerable to nutrient depletion.
What to do: Amend your soil with compost and organic matter, and feed with a fertilizer lower in nitrogen and higher in phosphorus.

Perennials, Shrubs, and Trees:

In addition to the above factors, perennials, bulbs, shrubs, and trees might be affected by:
Season:
 Most plants bloom during a particular season that can last days, weeks, or even months. For example, if your garden is full of spring-flowering plants, it will only be colorful in the spring.
What to do: Plant a variety of plants in your yard for year-round color.
Plant Age:
 Some plants don’t bloom until they’re mature enough, and many won’t bloom the first season after they’re moved or transplanted.

What to do: Allow time for plants to mature when young or after transplanting.
Pruning:
 Plants that bloom once per year can be affected by pruning that removes tiny flower buds. For example, camellias set buds for spring blooms several months earlier, so a late fall pruning can cut off next spring’s flowers.
What to do: Make sure to prune plants at the correct time for each type.
Alternate Flowering:
 Some flowering trees will spontaneously bloom very profusely one year, then take a year or two off.
What to do: This can happen naturally in some varieties, but in the future you can choose plants less prone to alternate flowering.
Complacency:
 Plants bloom in order to reproduce and survive, and older settled plants may be “too comfortable” to need to bloom. Sometimes you can encourage a shrub or tree to bloom by stressing it a little.
What to do: Try root pruning to encourage your plant to bloom

Others Pictures of Flowers:

































s
























































Sources: