Sunday, 28 June 2015
Thursday, 25 June 2015
پاکستان این آر او
پاکستان میں ایک اور این آر او کی باز گشت
پاکستان میں خصوصاً کراچی اور سندھ میں ہر پل بدلتی ہوئی صورتحال میں بے شمار افواہیں جنم لے رہی ہیں ایک طرف آصف علی زرداری کے بیان نے ملک میں ایک تہلکہ مچادیا تو دوسری طرف ماہ رمضان کے ساتھ لوڈ شیڈنگ اور شدید گرمی نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا اور کراچی اور سندھ میں شدید گرمی کی وجہ سے ایک ہزار افراد ناکردہ گناہوں کی پاداش میں موت کی وادی میں اُتر گئے اور اچانک پیپلز پارٹی کی قیادت جن میں آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کراچی اور سندھ کے عوام کو مصیبت اور مشکل میں تنہا چھوڑ کر دبئی چلے گئے۔ ابھی اُن کی روانگی پر سوالات اُٹھ رہے تھے کی ایم کیو ایم کے بھارت سے رقم وصول کرنے اور بھارت میں ایم کیو ایم کے کارکنوں تربیت حاصل کرے کی بی بی سی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس کو ایم کیو ایم نے یکسر مسترد کردیا لیکن بی بی سی اپنی رپوٹ پر قائم ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کی رپورٹ سچائی پر مبنیٰ ہے۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد الزمات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس نے اس شدید گرمی میں سیاسی درجہ حرارت کو انتہائی بلند کردیا ہے ایک طرف عوام ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ ریاست پاکستان بلاتفریق احتساب کا صاف اور شفاف عمل شروع کرے اور جو کوئی بھی اس کی زد میں آئے اُس کے خلاف قانون حرکت میں آئےخواہ اُس میں سیاستدان ہوں، عدلیہ کے افراد ہوں۔ فوج سے تعلق رکھنے والے افراد ہوں یا بیوروکریٹز ہوں سب کا احتساب کرکے ایک بار ملک کو صاف کیا جائے۔
آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے بعد عوام کی توقعات فوج سے بہت زیادہ بڑھ گئیں تھیں اور کراچی میں بھی تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے رینجرز کو کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹاسک دیا گیا تھا اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ کراچی میں عرصہ دراز سے دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری اور جرائم پیشہ عناصر کا راج تھا اور دوسری بڑی وجہ یہ تھی کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گرد راہ فرار اختیار کرکے کراچی کا رخ کر رہے تھے اور خطرہ تھا کہ اگر کراچی میں اِن دہشت گردوں نے پناہ حاصل کرلی تو اور اُن کے خلاف موثر کارروائی نہ کی گئی تو پھر صورتحال کو کنٹرول کرنا کسی کے بس میں نہ ہوگا اِس ساری صورتحال کے پیش نظر رینجرز نے انتہائی تندہی سے آپریشن کا آغاز کیا
اور انہوں نے دہشت گردوں، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کا آغاز کیا اور اس سلسلے میں بہت سے افراد کو گرفتار کیا گیا لیکن مسئلہ یہ ہوا کہ جب اِن جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کیا گیا اور اُن سے تفتیش کا آغاز کیا گیا تو معلوم ہوا کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اُن کا تعلق کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے ہے یہ ایک تلخ اور کڑوی سچائی ہے کہ کراچی میں سیاسی جماعتوں نے اپنی جماعتوں کو کنٹرول کرنے اور مخالفوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے اپنے عسکری وننگز قائم کر رکھے تھے اور یہ عسکری وننگز اِن جماعتوں کے کنٹرول سے بالکل باہر ہوگئے تھے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ان سیاسی جماعتوں کے پاس بہترین موقع تھا کہ وہ رینجرز کی مدد سے اپنے ان عسکری وننگز سے نجات کرسکتی تھیں لیکن مسئلہ یہ تھا کہ جرائم پیشہ عناصر کے قدموں کے نشان اِن جماعتوں کی انتہائی طاقت ور شخصیات کی طرف جاتے تھے جس کی وجہ سے یہ جماعتیں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف واویلا تو مچاتی رہیں لیکن کیونکہ جرائم پیشہ عناصر تفتیش میں ان جماعتوں کی طاقت ور شخصیات کا نام سامنے لارہے تھے تو ان جماعتوں کی ان طاقت ور شخصیات کو خوف پیدا ہوا کہ ان جرائم پیشہ عناصر کی وجہ سے ان کی گردن میں بھی پھندا پڑ سکتا ہے تو ان شخصیات کو اس آپریشن میں کیڑے نظر آنے لگے جسے انہوں خود ہی شروع کرایا تھا۔ اگرچہ ریاستی اداروں نے کئی بار اپیل کی کہ اپنا قبلہ درست کرلیں لیکن قبلہ درست کرنا تو دور کی بات ریاستی اداروں کو دھمکیوں سے نوازا جانے لگا اور یہاں تک کہا گیا کہ ملک بند کردیا جائے گا لیکن ریاستی اداروں نے بھی عہد کیا ہوا تھا کہ اب مجروں پر ہر صورت میں ہاتھ ڈالا جائے گا اور وہ تندہی سے اپنا کام کررہے ہیں اب یہ طاقت ور شخصیات اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کسی طرح ایک اور این آر او ہوجائے اور ان کی کسی طریقے سے جان بخشی ہوجائے یہ سب شخصیات پردہ سکرین کے پیچھے ایک طرف تو اس کوشش میں مصروف ہیںکہ آپس میں اندرون خانے ایک بہت بڑا اتحاد قائم کرلیا جائے تاکہ ریاستی ادارے ان کے خلاف کاورائی نہ کرسکیں کیونکہ یہ طاقت ورشخصیات ماضی میں بھی ایک دوسرے کی انشورنس پالیسی کا کردار ادا کرتی رہی ہیں اور ایک دوسرے کے جرائم کو تحفظ فراہم کرتی رہی ہیں اس لئے ایک دوسرے کے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا نظر آتی ہیں کیونکہ جب یہ دوسرے کا پیٹ ننگا کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو ان کا اپنا پیٹ بھی ننگا ہوتا ہے اور جب یہ حال ہو کہ حمام میں سب ننگے ہوں تو پھر شرم ہی ختم ہوجاتی ہے ان شخصیات کی بھرپور کوشش ہے کہ ان عناصر کو تو ضرور الٹا لٹکا دیا جائے جو تفتیش میں ان کا نام لے رہے ہیں لیکن ان کے ساتھ کوئی ڈیل اور مک مکا کرلیا جائے کچھ حلقوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ان طاقت ور شخصیات سے وہ رقم حاصل کرلی جائے جو انہوں نے لوٹی ہے اور ان کو رعایت دے دی جائے۔ کچھ عناصر یہ دور کی کوڑی لا رہے ہیں کہ ان عناصر سے یہ ڈیل کی جائے کہ یہ طاقت ور شخصیات سیاست سے ہمیشہ کے لئے کنارہ کشی کرلیں تاکہ پاکستان میں نئی قیادت ابھر کر سامنے آئے غرض جتنے منہ اتنی باتیں سامنے آرہی ہیں بہت سے لوگ یہ رائے دے رہے ہیں کہ سب کو ٹانگ دینا چاہیئے تاکہ ملک سے صفائی ہوجائے لیکن افسوس جہاں سے میں دیکھ رہا ہوں یہ سب باتیں مسائل کا بالکل حل نہیں کیونکہ انتہائی معذرت اور افسوس کے ساتھ میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ ہمارا پورا معاشرہ دیمک زدہ ہے آپ سب لوگ اپنے دل پر ہاتھ رکھیں اور بتائیں کیا اس ملک میں کوئی کام رشوت اور سفارش کے بغیر ہوسکتا ہے افسوس جس معاشرے میں پاب بیٹے کو یہ کہے کہ دروازے پر جو ملنےآیا ہے اسے کہو ابو گھر پر نہیں ہیں یا اولاد جس کا باپ رشوت نہ لیتا ہو اپنے باپ کے بارے میں یہ کہے کہ ہمارا باپ پاگل ہوگیا ہے رشوت اور کمیشن نہیں لیتا یا استاد خود اپنے شاگردوں کو نقل کروائے، یا وکیل مجرموں کو رہا کروائے اور کہے میرا تو پیشہ ہی یہ ہے یا ڈاکٹر کند چھری سے مریض کو ذبح کرے اور اس کے دل میں کوئی مسیحائی نہ ہو، بجلی کا میڑ لگوانا ہو تو کمیشن، گیس کا کنکشن لگوانا ہو تو کمیشن پینشن کے کاغذات مکمل کروانے ہوں کمیشن، نوکری چاہیئے تو سفارش یا کمیشن ابھی دور کیوں جائیے کراچی میں ایک ہزار کے قریب لوگ مر گئے قبریں 2500 ہزار سے ایک لاکھ میں ملیں لوگوں اور میتوں کو پہنچانے کے منہ مانگے دام وصول کئے گئے کس کے دل میں درد جاگا ایک دوسرے پر الزامات کی بارش جھوٹ، دھوکہ یہ سب ہمارے ایمان کا حصہ بن گئے ہیں افسوس یہاں بڑا آدمی بڑا ہاتھ مار رہا ہے اور چھوٹا آدمی چھوٹا ہاتھ مار رہا ہے ۔ نیکی انتہائی کم اور گناہ بہت زیادہ ہیں۔ جو معاشرہ گناہ ثواب سمجھ کر کرے پھر اُس معاشرے میں عذاب مختلف شکلوں میں آتے ہیں اور اس وقت یہی ہو رہا ہے ہمارے ساتھ کبھی عذاب زلزلے کی شکل میں آتا ہے۔ کبھی عذاب تھر میں قحط کی صورت میں آتا ہے، کبھی عذاب لوڈشیڈنگ کی شکل میں ہوتا ہے تو کبھی عذاب حکمرانوں کی شکل میں ہوتا ہے ہم خود برے ہیں تو ہمیں حکمران بھی ویسے ہی ملتے ہیں۔ افسوس ہم خود اپنے حکمران چنتے ہیں اللہ کئ چنے ہوئے منتخب اور نیک لوگوں کو چھوڑ دیتے ہیں اُن کا مذاق اُڑاتے ہیں کیونکہ وہ آٹے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں تاکہ ذائقہ صحیح ہو یاد رکھو اگر آٹے میں نمک کے برابر یہ نیک لوگ ختم ہوگئے تو پھر یہ دنیا بھی ختم ہوجائے گی جب تک خود کو ٹھیک نہیں کرو گے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ ہم نے خود اپنے برے اعمال سے اپنا جینا بھی مشکل کردیا ہے اور مرنا بھی کاش کوئی ہے جو سوچے اور سمجھے
سید محمد تحسین عابدی
Tuesday, 23 June 2015
کراچی، قاتل گرمی اور موت کے سائے
کراچی، قاتل گرمی، لوڈشیڈنگ کا عذاب اور موت کے سائے
کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا یہاں ہر قوم، رنگ، نسل اور فرقہ کے لوگ اپنا رزق حاصل کرتے تھے اور چین کی نیند سوتے تھے لیکن نہ جانے پاکستان کے اس معاشی حب کو کس کی نظر لگ گئی کہ یہاں ہر وقت موت کے سائے منڈلاتے رہتے ہیں ابھی کراچی میں دہشت گردی، مذہبی دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، معاشی دہشت گردی، بھتہ خوری اور لینڈ مافیا کے خلاف رینجرز کا کامیاب آپریشن جاری تھا اور کراچی کے عوام کو کچھ سکھ کا سانس نصیب ہوا تھا کہ کراچی میں جان بوجھ کر پانی کا بحران پیدا کردیا گیا اور کراچی کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے
ابھی کراچی میں پانی کا بحران جاری تھا اور کراچی کے لوگ پانی کی د ہائی دے رہے تھے کی رمضان کا مقدس مہینے کا آغاز ہوگیا اور لوگوں نے پہلا روزہ رکھا لیکن کراچی کے لوگوں کو صوبائی حکومت کی نااہلی اور کے الیکٹرک کرکرتا دھرتائوں نے ایک ایسے عذاب میں مبتلا کردیا جسے کراچی کے عوام شاید ہی کبھی بھلا سکیں گے۔ ادھر لوگوں نے جوش و جذبہ سے شدید گرمی اور غیر اعلانیہ لوڈ شیدنگ میں روزہ رکھا اور فجر کی نماز ادا کی اور صبح ہوئی اور آگ برساتا ہوا سورج طلوع ہوا اور کراچی کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھانا شروع ہوا ادھر کراچی کے اکثر علاقوں سے بجلی غائب ہوگئی عوام سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے لیکن نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے سارا دن وفاقی حکومت کے وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف اور وزیر مملکت عابد شیر علی، سندھ حکومت اور کے الیکڑک ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کرکے اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہے کسی نے بھی اس بات پر توجہ نہیں دی کہ لوڈ شیڈنگ کو کیسے ختم کیا جائے حالانکہ سب کو علم تھا کی رمضان کی آمد ہے اور قہر برساتی گرمی پڑرہی ہے اور ظاہر ہے کہ بجلی کی طلب میں اضافہ ہوگا اُس کا پہلے سے انتظام ہونا چاہیئے تھا لیکن افسوس رمضان کی آمد سے پہلے بڑے بڑے دعوے کئے گئے کہ سحر اور افطار میں بجلی کی بالکل لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی لیکن وفاقی حکومت اور کے الیکڑک کے تمام وعدوں کی قلعی اس وقت کھل کر سامنے آگئی جب ملک کے ہر حصے میں اکثر علاقوں میں سحر اور افطار کے وقت بجلی
غائب ہوگئی اور لوگ سڑکوں احتجاج کرتے نظر آئے
لیکن کراچی کی صورتحال انتہائی خراب نظر آئی اور لوگ روزے میں شدید گرمی کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن ، ہیٹ سڑوک اور گیسٹرو جیسے مہلک امراض کا شکار ہوکر موت کی وادی میں اترنے لگے پہلے ہی دن سو سے زیادہ افراد موت کی آغوش میں پہنچ گئے لیکن کسی کے کان پرجوں نہ رینگی صرف وہی ادارہ اس موقع پر کام آیا جس پر عوام کو اعتماد ہے اور وہ خواہ زلزلہ ہو، سیلاب ہو، دہشت گردی کو روکنا ہو، بارشوں سے کوئی مصیبت نازل ہو ہر وقت اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے عوام کو مصیبتوں سے نکالتا ہے اور پھر موقع پرست لوگوں کی کڑوی اور کسیلی باتیں بھی برداشت کرتا ہے یعنی ہماری فوج اور رینجرز انہوں نے فوری طور پر کیمپ قائم کئے تاکہ صورتحال زیادہ خراب نہ ہو اور اگر رینجرز کیمپ قائم نہ کرتی تو معلوم نہیں کراچی میں ہزاروں لوگ گرمی کی شدت کو برداشت نہ کرتے ہوئے موت کی آغوش میں سو جاتے
فوج اور رینجرز کی بروقت کاروائی کی وجہ سے لوگوں کو کچھ سہارا ہوا جبکہ سندھ حکومت ستو پی کر سوئی ہوئی نظر آئی اور کراچی میں گرمی آگ برساتی رہی اور لوگ گرمی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے ناکردہ گناہوں کی پاداش میں موت کی نیند میں سوتے رہے اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا کہ ایدھی میں بھی میتوں کو رکھنے کی جگہ باقی نہ رہی اور لوگ اپنے پیاروں کو اپنی نظروں کے سامنے اپنے سے بہت دور جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا جاتے دیکھتے رہے لیکن وہ کچھ نہیں کر سکتے تھےگزشتہ چار
دنوں میں سرکاری طور پر سات سو بائیس افراد موت کی آغوش میں چلے گئے لیکن غیر سرکاری تعداد اس سے کہیں زیادہ نظر آتی ہے اور اندرون سندھ سے بھی اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور اس طرح پورے سندھ میں مرنے والوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ سکتی ہے کراچی سسکتا رہا اور عوام بلکتے رہے لیکن افسوس موقع پرست لوگوں نے مریضوں اور میتوں کو لانے اور لے جانے 2000 ہزار سے 2500 ہزار روپے اور منہ مانگے دام وصول کئے ادھر قبروں کے ریٹ 25000 ہزار سے 50000 ہزار وصول کئے گئے افسوس ہوتا ہے کہ ایسے موقع پر لوگ تو مدد کو آگے آتے ہیں لیکن ہمارا کیا کردار ہے ہم لٹیرے کیوں بن جاتے ہیں کیا ہمارا دین ایمان صرف پیسہ اور پیسہ رہ گیا ہے ہم کیوں یہ نہیں سوچتے کہ ایک روز ہمیں بھی جان دینی ہے کب تک بڑے آدمی بڑے ہاتھ مارتے رہیں گے اور چھوٹے لوگ چھوٹے ہاتھ مارتے رہیں گے ہم اپنے کردار کو کیوں نہیں بہتر بناتے جب ہم ایسے غلط کام کرتے ہیں تو ہم پر اللہ کا عذاب مختلف صورتوں میں نازل ہوتا ہے لیکن کاش ہم سوچیں اور سمجھیں اور خود کو تبدیل کریں اور اپنے کرادار کو اعلیٰ بنائیں ورنہ ایسا نہ ہو کہ ہم کسی بہت بڑے عذاب میں مبتلا ہوجائیں خدارا خود کو تبدیل کرو اور خود سوچو ہم کیوں گناہوں کی دلدل میں اترتے چلے جارہے ہیں ہم سب کہتے ہیں صفائی ہونی چاہیئے لیکن سب سے پہلے ہر آدمی سوچے وہ خود کیا ہے اور کیا کررہاہے
سندھ حکومت کو بھی خیال آگیا کہ کراچی والوں کے آنسو پونچھنے کے لئے کچھ کرنا ہے اس لئے شرجیل میمن نے صوبہ سندھ میں عام تعطیل کا اعلان کیا اور وزرا کے ساتھ وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا لیکن دوسری طرف فریال تالپور کراچی کے عوام کو زندگی اور موت کے کشکمش میں تنہا چھوڑ کر دبئی روانہ اگر دل میں درد ہوتا تو وہ کبھی بھی دبئی نہ جاتی کیوں کہ جو لیڈر ہوتے ہیں وہ کبھی بھی اورکسی مشکل میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑتے لیکن ہمارے لیڈران کو جب عوام مصیبت میں ہوتے ہیں اپنے اہم کام یاد آجاتے ہیں افسوس صد افسوس کاش کوئی ہے جو سوچے اور سمجھے
سید محمد تحسین عابدی
Monday, 22 June 2015
Cricket. پاکستان بمقابلہ سری لنکا ٹیسٹ سیریز
پاکستان بمقابلہ سری لنکا تیسرا ٹیسٹ
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تین ٹیسٹ میچ کی سیریز کا تیسرا اور آخری فیصلہ کن ٹیسٹ میچ پالی میں کھیلا گیا اِس سے پہلے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ہونے والے دو ٹیسٹ میچوں میں سے ایک میں پاکستان نے اور ایک میں سری لنکا نے کامیابی حاصل کررکھی تھی یہی وجہ ہے کہ دونوں ٹیموں کو تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے لئے بھرپور کوشش کرنا تھی کہ جو ٹیم بھی اس ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرتی سیریز اس کے نام ہوجاتی پاکستانی ٹیم میں محمد حفیظ اپنے بائولنگ ایکشن کے ٹیسٹ کی وجہ سے اس میچ میں شریک نہیں تھے جبکہ وہاب ریاض زخمی ہونے کی وجہ سے یہ میچ نہیں کھیل رہے تھے جنید خان بہتر پرفارمنس نہ دینے کی وجہ سے میچ سے باہر تھے جبکہ ذوالفقار بابر کو وکٹ کی صورتحال دیکھتے ہوئے آرام دیا گیا تھا اِن کھلاڑیوں کی جگہ شان مسعود، محمد عمران، راحت علی اور احسان عادل کو ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔جبکہ سری لنکا کی ٹیم کمارا سنگا کارا کے بغیر کھیل رہی تھی
پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیت کر سری لنکا کی ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی اور سری لنکا کے اوپنرز کرونا رتنے اور کوشال سلوا نے بیٹنگ کا آغاز کیا کوشال سلوا راحت علی کی گیند پر سرفراز کر ہاتھوں نو رنز بنا کر کیچ آئوٹ ہوگئے اور ان کی جگہ اپل ترنگا کھیلنے کے لئے آئے اور انہوں نے کرونا رتنے کے ساتھ مل کر ایک اچھی پاٹنر شپ قائم کرنے کی کوشش کی وہ اپنی اس کوشش میں مصروف تھے کہ یاسر شاہ نے انہیں یونس خان کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کروادیا انہوں نے 46 رنز کی ایک عمدہ اننگز کھیلی اُن کے آئوٹ ہونے کے بعد سری لنکا کی ٹیم کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور ترامانے 11 اور میتھیوز 3 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئے لیکن جہان مبارک 25 اور چندی مل نے 24 رنز بنا کر کچھ مزاحمت کی لیکن دوسری طرف کرونا رتنے وکٹ پر ڈٹے رہے اور انہوں نے پاکستانی بالروں کو اچھا مقابلہ کیا اور وہ سکور میں اضافہ کرتے رہے اور انہوں نے اپنی خوبصورت سینچری مکمل کی اور جب وہ اظہر علی کی گیند پر آئوٹ ہوئے تو انہوں نے 130 بہت شاندار رنز بنا لئے تھے ان کی سینچری کی وجہ سے سری لنکا 278 رنز کا ایک بہتر سکور کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا اس طرح سری لنکا کی اننگز کا خاتمہ 278 رنز پر ہوگیا۔
پاکستان کی طرف سے یاسر شاہ نے ایک بار پھر بہت عمدہ بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہونے اننگز میں سری لنکا کر پانچ کھلاڑیوں کو اپنی گھومتی ہوئی گیندوں کا شکار بنایا جبکہ راحت علی نے بھی عمدہ بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین کھلاڑی آئوٹ کئے جبکہ اظہر علی نے سری لنکا کے دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا عمران خان اور احسان عادل کوئی وکٹ حاصل نہ کرسکے۔
پاکستان کی طرف سے اننگز کاآغاز شان مسعود اور احمد شہزاد نے کیا توقع تھی کہ پاکستانی بیسٹمین اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے لیکن شان مسعود 13 رنز بنا سکے انہیں پرساد نے آئوٹ کیا اور احمد شہزاد بھی 21 رنز بنا کر پردیپ کے ہاتھوں آئوٹ ہو کر پویلیئن لوٹ گئے لیکن اظہر علی نے مزاحمت کی اور نصف سینچری سکور کی انہوں نے 52 رنز بنائے لیکن یونس خان 3 اسد شفیق 15 بنا کر آئوٹ ہوئے تو پاکستانی ٹیم شدید مشکلات سے دو چار ہوگئی کیونکہ مصباح الحق جن سے بہت توقعات وابستہ تھیں 6 رنز بنا کرآئوٹ ہوئے تو صورتحال انتہائی خراب ہوگئی لیکن پاکستان کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو نکالنے کے لئے سرفراز نے انتہائی سمجھ داری کے ساتھ بیٹنگ کی اور سری لنکا کے بائولز کا پریشر توڑنے کی کوشش کرتے رہے یاسر شاہ نے ان کا کچھ ساتھ دیا اور 18 رنز بنائے لیکن کوئی اور دوسرا بیسٹمین سرفراز کا ساتھ نہ دے سکا اور تنہا سرفراز پاکستانی ٹیم کے لئے اس اننگز میں جدو جہد کرتے نظر آئے لیکن کب تک دوسری طرف سے بیسٹمین آئوٹ ہوتے رہے اور پاکستانی کی پوری ٹیم 215 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی۔۔
سرفراز نے انتہائی مشکل صورتحال میں تنہا سری لنکا کے بائولرز کا مقابلہ کیا اور 78 شاندار رنز کی اننگز کھیلی جس کی وجہ سے پاکستان اپنے سکور کو 215 تک پہنچانے میں کامیاب ہوگیا ورنہ پاکستانی ٹیم شاید اتنا سکور نہ کرپاتی لیکن پاکستان کی ٹیم 63 رنز کے پہلی اننگز کے خسارے کی وجہ سے شدید دبائو کا شکار تھی اور سری لنکا کی گرفت اس میچ پر مظبوط ہوتی ہوئی نظر آرہی تھی۔سری لنکا کی طرف سے بائولنگ کے شعبے میں پرساد نے ایک بار پھر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین پاکستانی کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا اس کے علاوہ پردیپ اور کوشال کے حصے میں بھی تین تین کھلاڑی آئے سری لنکا کی ٹیم نے پاکستان کی ٹیم کو 215 رنز کے سکور پر آئوٹ کرکے کافی مشکلات سے دوچار کردیا تھا۔
سری لنکا کی ٹیم نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو اس کے ابتدائی کھلاڑی اچھی کاکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکےاورکرونا رتنے 10 سلوا 3 اور ترامانے صفر پر آئوٹ ہوگئے اور اس طرح سری لنکا کے تین کھلاڑیوں کے جلد آئوٹ ہونے کی وجہ سے سری لنکا کی بیٹنگ شدید دبائو کا شکار نظر آرہی تھی لیکن ترنگا نے میتھیوز کے ساتھ مل کر سری لنکا کی ٹیم کو سہارا دیا لیکن ترنگا نصف سینچری سے دو رنز کی دُوری پر یعنی 48 کے سکور پر تھے کہ وہ یاسر شاہ کا شکار بن گئے لیکن پھر جہان مبارک نے کپتان میتھیوز کا ساتھ نبھایا اور 35 قیمتی رنز بنائے وہ بھی یاسر شاہ کی گیند پر آئوٹ ہوئے اس وقت تک سری لنکا کی ٹیم کچھ سنبھل گئی تھی کہ چندی مل نے وکٹ پر آکر اپنے کپتان میتھیوز کا بھرپور ساتھ دینا شروع کر دیا اور سری لنکا کی لیڈ میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا جس سے پاکستانی ٹیم ایک بار پھر دبائو میں نظر آئی لیکن چندی مل کو عمران خان نے 67 کے سکور پر آئوٹ کردیا تو پاکستانی ٹیم کی جان میں جان آئیاس موقع پر عمران خان کی بائولنگ کا جادو سر چڑھ کو بولنے لگا اور سری لنکا کے بیسٹمین آئوٹ ہونے لگے
لیکن دوسری طرف سری لنکا کی ٹیم کے کپتان میتھیوز نے کیپٹن اننگز کھیلتے ہوئے اپنی سینچری سکور کی لیکن دوسری بیسٹمین عمران خان کے سامنے نہ جم سکے اور میتھیوز نے 122 شاندار رنز بنائے لیکن وہ بھی عمران خان کے ہاتھوں آئوٹ ہوئے اس طرح سری لنکا کی پوری ٹیم 313 رنز کے سکور پر ائوٹ ہوگئی لیکن سری لنکا میتھیوز کے 122 اور چندی مل کے 67 رنز کی وجہ سے پاکستان کو 377 رنز کا بڑا ہدف دینے میں کامیاب ہوگئی تھی اس اننگز میں پاکستان کی طرف سے عمران خان نے شاندار بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانچ قیمتی وکٹیں حاصل کیں جبکہ یاسر شاہ نے دو، راحت علی نے دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ احسان عادل کے حصے میں ایک وکٹ آئی۔ سری لنکا کی ٹیم کو اپنی جیت نظر آرہی تھی کیونکہ چوتھی اننگز میں 377 رنز کا ہدف ایک بہت بڑا ہدف تھا۔
پاکستان کی ٹیم نے 377 رنز کے بڑے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اس کا آغاز اچھا نہ تھا کیونکہ احمد شہزاد صفر پر اور اظہر علی 5 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئے تو پاکستانی عوام کی امیدیں دم توڑنے لگیں اورپاکستانی تبصرہ نگاروں کے تبصروں میں مایوسی کی جھلک نظر آنے لگی تو پھر ایک بار وہ بات سچ ثابت ہونے لگی کہ پاکستانی ٹیم کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتی ہے کیونکہ نوجوان شان مسعود اور تجربہ کار یونس خان وکٹ پر چٹان کی طرح جم گئے اور انہوں نے انتہائی ذمہ داری سے ایک ایک اور دو دو رنز جوڑنے شروع کردیئے اور جہاں انہیں خراب بال ملی اسے انہوں نے بائونڈری کے باہر پہنچانا شروع کردیا ایک طرف یونس خان وکٹ پر ٹہر کرمین آف کرائسس کا کردار ادا کررہے تھے تو وہ دوسری طرف شان مسعود کی مکمل رہنمائی کرتے ہوئے انہیں بھی حالات کے مطابق کھلا رہے تھے
لوگ اور اس بات کو وہ صحیح ثابت کررہے تھے کہ وہ بہترین ٹیم میٹ ہیں اور وہ صرف پاکستان کے لئے کھیلتے ہیں یونس خان اور شان مسعود کی پاٹنر شپ سری لنکا کے لئے خطرناک سے خطرناک ہوتی گئی اور سری لنکا کے تمام بائولرز اس پاٹنر شپ کو توڑنے کی اپنی پوری کوشش کرتے رہے لیکن وہ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود کامیاب نہ ہوسکے اور شان مسعود نے اپنے کیریئر کے پانچوے ٹیسٹ میچ میں سینچری سکور کرلی اور اپنے ایک اچھے اوپنر ہونے کا ثبوت دیا دوسری طرف یونس خان بھی اپنی سینچری سکور کرنے میں کامیاب ہوگئے اور جب اس روز کا کھیل ختم ہوا تو پاکستان اپنی جیت سے 147 رنز کے فاصلے پر تھا اور ایک امید کی کرن روشن ہوگئی تھی جسے یونس خان اور شان مسعود نے اپنی شاندار بیٹنگ سے روشن کیا تھا۔
اگلے روز یونس خان اور شان مسعود میچ جیتنے کے عزم کے ساتھ میدان میں اترے اور انہوں نے وکٹ پر ٹہرنے کی کوشش کی اور سنگل اور ڈبل اور ٹرپل کے ذریعے سٹرائیک کو روٹیٹ کرنے کی پالیسی اپنائی جو کافی کامیاب رہی اور پاکستان فتح کے ہدف کی طرف آہستہ اہستہ بڑھنے لگا اس موقع پر جب شان مسعود کا سکور125 رنز تھا تو انہیں چندی مل نے کوشال کی گیند پر سٹمپ آئوٹ کردیا لیکن پاکستان کو وہ فتح کے قریب کرگئے تھے لیکن ابھی فتح کی منزل دُور تھی اور ذرا سی غلطی بھی مہنگی ثابت ہوسکتی تھی یونس خان کا ساتھ کپتان مصباح الحق نے دینا شروع کیا اور دوسری طرف یونس خان وکٹ پر سری لنکا کے بالر کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے اور انہوں نے 150 کا ہندسہ بھی عبور کرلیا
دوسری طرف مصباح الحق بھی یونس خان کا بھرپور ساتھ دے رہے تھے اور انہوں نے اپنی نصف سینچری مکمل کرلی تھی اب ہدف اور فتح کی منزل بالکل قریب نظر آرہی تھی کہ مصباح الحق نے شاندار چھکا لگا کر پاکستان کو نو سال بعد سری لنکا میں سیریز جیتنے کی خوشی فراہم کردی اور اس وقت یونس خان 171 شاندار رنز پر ناٹ آئوٹ تھے اور مصباح الحق نے بھی 59 ناٹ آئوٹ رہتے ہوئے رنز بنائے تھے پاکستان نے اس سیریز میں دو کے مقابلے میں ایک سے کامیابی حاصل کی اور اس سیریز کی جیت کے بعد پاکستان عالمی درجہ بندی میں ایک دم جمپ لگا کر چھٹے سے تیسرے نمبر پر آگیا اور یونس خان 171 رنز کی میچ وننگز اننگز کھیلنے کی وجہ سے مین آف دی میچ کے مستحق قرار پائے اور یاسر شاہ سیریز میں 24 وکٹوں کی شاندار کارکردگی کے باعث مین آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے
اس سیریز میں پاکستانی ٹیم مکمل طور پر یکجا نظر ائی اور ہر کھلاڑی نے اپنا 100 پرسنٹ دیا جس کی وجہ سے پاکستان سری لنکا کی سرزمین پر نو سال کے ایک طویل انتظار کے بعد سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا اور پاکستان کو سعید اجمل کے بعد یاسر شاہ کی صورت میں ایک میچ وننگز بالرز مل گیا پاکستان کی ٹیسٹ سیریز میں فتح کے بعد یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ انشاء اللہ پاکستان پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں بھی بہترین کارکردگی دکھائے گا۔
سید محمد تحسین عابدی
پاکستان بمقابلہ سری لنکا دوسرا ٹیسٹ
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ کولمبو میں کھیلا گیا پاکستان گال میں ہونے والا پہلا ٹیسٹ میچ دس وکٹوں سے جیت لیا تھا اور پاکستانی ٹیم پہلے ٹیسٹ میچ میں فتح کی وجہ سے کافی پراعتماد تھی اور اسی وجہ سے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تاکہ بڑا سکور کرکے سری لنکا کی ٹیم کو دبائو میں لایا جاسکے بیٹنگ کا آغاز احمد شہزاد اور محمد حفیظ نے کیا لیکن احمد شہزاد جلد ہی پرساد کی گیند پر سنگا کارا کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوگئے احمد شہزاد کے بعد پاکستان کی وکٹیں تیزی سے گرنے کا سلسلہ شروع ہوا اظہرعلی ، 26 یونس خان 6 ، مصباح الحق 7 اسد شفیق 2، سرفراز احمد 14، وہاب ریاض 4 ، یاسر شاہ 15 ، ذالفقار بابر 5 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے جبکہ جنید 2 رنز بنا کر ناٹ آئوٹ رہے صرف محمد حفیظ نے کچھ مزاحمت کی اور وہ 42 رنز بنا سکےپاکستان کی بیٹنگ پہلی اننگز میں بالکل ناکام نظر آئی اور یہ ہمیشہ ہی پاکستان کے ساتھ ہوتا ہے کہ جب بھی گیند وکٹ ہر ہلتا ہے تو پاکستان کے بیسٹمین باہر سوئنگ ہوتی ہوئی گیندوں کو کھیلنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں اور وہ باہر جاتی ہوئی گیندوں کو کھیلتے ہوئے آئوٹ ہوتے ہیں اور اس اننگز میں بھی ایسا ہی ہوا بائولنگ میں کوشل نے 5 اور پرساد نے تین وکٹ حاصل کئے جبکہ چمیرا کے حصے میں ایک وکٹ آئی
یونس خان نے اس ٹیسٹ میچ میں شرکت کے بعد اپنے ٹیسٹ میچوں کی سنچری مکمل کرلی مصباح الحق نے یونس خان کو شیلڈ پیش کی جو کہ ایک اچھا اقدام ہے۔پاکستان کی ٹیم کے آئوٹ ہونے کے بعد سری لنکا کی ٹیم نے اپنی اننگز کا آغاز کرونا رتنے اور کے سلوا کے ذریعے کیا کرونا رتنے 28 رنز بنا کر ائوٹ ہوئے تو سنگا کارا نے کریز سنبھالی لیکن وہ بھی 34 رنز بنا سکے پاکستان کو اس اننگز میں ایک بڑا نقصان اس وقت ہوا کے وہاب ریاض اپنی بیٹنگ کے دروان بائولنگ والے ہاتھ پر گیند لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے اور وہ زخمی ہاتھ سے بائولنگ کرواتے رہے لیکن وہ زخمی ہونے کی وجہ سے زیادہ دیر اپنی بائولنگ جاری نہ رکھ سکے جس کی وجہ سے پاکستان کو بائولنگ اٹیک کمزور ہوگیا اور سری لنکا کو بیٹنگ میں آسانی ہوگئی اگرچہ ترامانے سات رنز بنا کر جلد آئوٹ ہوگئے لیکن میتھوز نے وکٹ پر ذمہ داری سے کھیلنا شروع کیا لیکن یاسر شاہ نے 32 رنز پر میتھوز کا کیچ چھوڑ دیا جو کہ پاکستان کے لئے کافی قیمتی ثابت ہوا اور مھیتوز 77 رنز بنا گئے جس سے سری لنکا کی ٹیم میچ میں واپس آگئی اور اس کی پہلی اننگز کی لیڈ میں کافی اچھا اضافہ ہوا۔
دوسری طرف کے سلوا وکٹ پر جمے رہے اور انہوں نے ذمہ داری سے 80 رنز کی شاندار باری کھیلی اور سری لنکا کی لیڈ میں اضافہ ہوتا چلا گیا جو پاکستان کے لئے خطرے کا نشان تھا سری لنکا کی پوری ٹیم 315 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی اور اس طرح سری لنکا کو 177 رنز کی کی اہم برتری حاصل ہوگئی۔ سری لنکا کی اننگز میں بائولنگ میں یاسر شاہ نے ایک بار پھر بہترین بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھ وکٹیں حاصل کیں جبکہ ذوالفقار بابر، جنید خان اور محمد حفیظ نے ایک وکٹ حاصل کی اگر وہاب ریاض زخمی نہ ہوتے تو شاید پاکستان زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتا تھا اس کے علاوہ اس میچ میں بھی اہم کیچ گرائے گئے جس کی وجہ سے سری لنکا اتنی اچھی لیڈ لینے میں کامیاب ہوا۔
اگرچہ پاکستان نے اپنی اننگز کا آغاز 177 رنز کے خسارے سے کیا اور محمد حفیظ بھی آٹھ رنز بنا کر آئوٹ ہوگئے لیکن اظہر علی اور احمد شہزاد نے انتہائی ذمہ داری اور دیکھ بھال سے کھیلنا شروع کیا اور رنز میں آہستہ آہستہ اضافہ کرتے رہے جس کی وجہ سے ایک اچھی پاٹنر شپ قائم ہوئی اور پاکستان کے لئے امید کی کرن پیدا ہونا شروع ہوگئی لیکن چائے کے وقفے کے بعد احمد شہزاد جو کی اپنی نصف سینچری مکمل کرچکے تھے اور ریلکس ہوگئے تھے نے اچانک ایک ایسا سڑوک کھیلا جس کی اس وقت کوئی ضرورت نہیں تھی اور وہ اس غیر ضروری سٹروک کی وجہ سے آئوٹ ہوگئے پاکستان کے بیسٹمینوں کو حالات کے مطابق کھیلنا سکیھنا ہوگا کیونکہ وہ اکثر اہم موقوں پر غیر ضروری شاٹ کھیل کر ائوٹ ہوجاتے ہیں جس کا پاکستانی ٹیم کو شدید نقصان ہوتا ہے۔ احمد شہزاد نے 69 رنز بنائے یہ ایک اچھی اننگز تھی لیکن احمد شہزاد کو صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینچری کی طرف جانا چاہیئے تھا۔
احمد شہزاد کے آئوٹ ہونے کے بعد یونس خان میدان میں آئے اور ان سے کافی توقعات تھیں کیونکہ وہ اپنی زندگی کا سوواں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے انہوں نے اظہر علی کے ساتھ مل کرکھیلنا شروع گیا اور سکور میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور پاکستان نے سری لنکا کی اننگز پر سبقت حاصل کرلی اور پاکستان کی لیڈ میں اضافہ ہو رہا تھا اور اظہر علی اور یونس خان سیٹ ہوکر کھیل رہے تھے کہ سری لنکا نے خراب روشنی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فاسٹ بائولرز سے بائولنگ کروانے کی پالیسی پر عمل کیا تاکہ خراب روشنی کی وجہ سے کھیل روک دیا جائے اور پاکستان آج زیادہ لیڈ حاصل نہ کرسکے سری لنکا کی اس پالیسی نے کام کیا اور ایمپائروں نے خراب روشنی کو جواز بنا کر اس روز کے کھیل کو وقت سے پہلے ختم کردیا جس کا نقصان پاکستان کو ہوا۔ اگلے دن کھیل کا آغاز ہوا تو وکٹ صبح کے وقت کافی مشکل کھیل رہی تھیکیونکہ وکٹ میں موئسچر تھا
اس موئسچر کا فائدہ سری لنکا ٹیم کے فاسٹ بائولرز کو ہوا اور یونس خان سری لنکا کر بائولرز کے سامنے مشکلات کا شکار نظر آئے ان کا کیچ بھی سلپ میں ڈراپ ہوا لیکن وہ 40 رنز پر مھتیوز کا شکار بن گئے ان کے بعد مصباح الحق کھیلنے کے لئے آئے توقع تھی کہ وہ پاکستان کی ٹیم کو بحران سے نکال لیں گے لیکن وہ بھی پرساد کی گیند پر 22 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو قرار پائے اس کے بعد اسد شفیق 27 اور سرفراز احمد 16 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئے اس کے بعد پاکستان کا کوئی کھلاڑی نہ جم سکا اور پاکستان کی پوری ٹیم 329 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی اور پاکستان نے نے سری لنکا ٹیم کو 153 رنز کا ہدف دیا اظہر علی نے وکٹ پر انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور شاندار سینچری سکور کی انہوں نے 117 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اس کی جتنی بھی داد دی جائے وہ کم ہے لیکن وہ اپنی سنچری کے باوجود ٹیم کو سیف پوزیشن میں میں نہ پہنچا سکے بائولنگ میں پرساد نے 4 چمیرا نے 3 میتھیوز نے 2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ہرات کے حصے میں صرف ایک وکٹ آئی
سری لنکا کو پاکستان کی ٹیم نے 153 رنز کا ہدف دیا تھا جو کہ ناکافی تھا اور دوسری طرف وہاب ریاض بھی زخمی ہونے کی وجہ سے بائولنگ کرانے کے قابل نہ تھے لیکن پھر بھی یاسر شاہ سے پاکستان کو امید تھی کہ شاید وہ کلک کر گئے تو پاکستان میچ جیت سکتا ہے لیکن سری لنکا نے پاکستان کے خلاف اپنی پوری پلاننگ کررکھی تھی انہوں نے کرونا رتنے کے ساتھ ویتھانج کو اوپننگ کے لئے بھیجا تاکہ پاکستان کے بائولرز پر اٹیک کیا جاسکے کیونکہ سری لنکا کی ٹیم کو بارش کا بھی خطرہ تھا ویتھانج نے بطور اوپنر آکر 23 گیندوں پر 34 رنز بنا پاکستان کے بائولرزکو بیک فٹ پر کردیا۔
ویتھانج کے 34 رنز پر آئوٹ ہونے کے بعد اگرچہ سنگا کارا صفر پر آئوٹ ہوگئے لیکن میتھیوز نے آکر یاسر شاہ پر اٹیک کی پالیسی اپنائی جس نے بہت کام دکھایا اور یاسر شاہ سری لنکا کے اٹیک کی وجہ سے اپنی لائن اور لینتھ قائم نہ رکھ سکے جس کی وجہ سے سری لنکا نے بہت تیزی سے رنز کئے اور میچ کو جیت کی طرف لے گئے کرونا رتنے ائوٹ ہوگئے لیکن سری لنکا اس وقت تک میچ جیتنے کی پوزیشن میں آگیا تھا میتھوز نے ترامانے کے ساتھ مل کر سری لنکا کو جیت کی منزل تک پہنچا دیا اور اس طرح سری لنکا نے دوسرا ٹیسٹ میچ سات وکٹوں سے جیت لیا اور سیریز ایک ایک سے برابر کردی اب سیریز کا فیصلہ تیسرے ٹیسٹ میچ کے بعد ہوگا اس اننگز میں یاسر شاہ نے 2 اور ذوالفقار بابر نے ایک وکٹ حاصل کی میچ میں سری لنکا کی طرف سے پرساد نے سات اور پاکستان کی طرف سے یاسر شاہ نے آٹھ وکٹیں حاصل کیں اب پاکستان کو سیریز جیتنے کے لئے آخری ٹیسٹ میچ جیتنا ہوگا تاکہ سیریز میں کامیابی حاسل کرسکے۔
وہاب ریاض زخمی ہونے کی وجہ سے اورمحمد حفیظ بائولنگ ایکشن کے مسئلے کی وجہ سے تیسرا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکیں گے۔
ادھر ویسٹ انڈیز نے زمباوے میں ہونے والی سہ ملکی زسیریز میں کھیلنے کے لئے رضامندی ظاہر کردی ہے اب چیمپینز ٹرافی کی ٹیم کا فیصلہ اس سہ ملکی سیریز کے بعد ہوگا کیونکہ اس وقت ویسٹ انڈیز آٹھویں اور پاکستان نویں پوزیشن پر ہے دونوں ٹیموں میں آٹھویں پوزیشن حاصل کرنے کے لئے کانٹے کا مقابلہ ہوگا کیونکہ جو ٹیم آٹھویں پوزیشن حاصل کرے گی وہ چیمپینز ٹرافی کھیلنے کی حق دار ہوگی۔ بنگلہ دیش بھارت کو ہرا کر پہلے ہی ساتویں پوزیشن حاصل کرچکا ہے اور خود کو چیمپینز ٹرافی کھیلنے کا حق دار بنا چکا ہے۔ پاکستانی ٹیم کو چیمپینز ٹرافی میں جگہ بنانے کے لئے سخت جدوجہد کرنا ہوگی اسے سری لنکا سے ون ڈے سیریز جیتنا ہوگی بلکہ زمباوے میں اگست میں ہونے والی سہ ملکی سیریز میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
سید محمد تحسین عابدی
پاکستان بمقابلہ سری لنکا پہلا ٹیسٹ
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ گال میں کھیلا گیا پاکستان کی ٹیم کے سری لنکا سے دورہ سے قبل پاکستان کی سری لنکا میں کارکردگی کے متعلق کرکٹ کے مبصرین زیادہ پر امید نظر نہیں آرہے تھے کیونکہ اُن کے ذہنوں پر سری لنکا کے بائولر ہرات کی پاکستان کے خلاف پچھلی کارکردگی شاندارکارکردگی چھائی ہوئی تھی اور ایک انجانا سا خوف تھا کی پاکستانی بلے باز رنگنا ہرات کے سامنے نہیں ٹہر سکیں گے لیکن پاکستانی بیسٹمینوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مبصرین کے تمام اندیشوں کو غلط ثابت کردیا۔
میچ کے پہلے دن بادل خوب گرجے اور برسے اور خوب زور کی بارش ہوئی جس کی وجہ سے گرائونڈ کھیلنے کے قابل نہ رہا اور ایمپائروں نے گرائونڈ کی صورت حال کا جائزہ لے کر پہلے دن کے کھیل کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور سارا دن کھیل نہ ہوسکا جس کی وجہ سے کرکٹ کے دیوانوں کو شدید مایوسی ہوئی اور یہ خیال کیا جانے لگا کہ یہ میچ ڈرا ہوجائے گا لیکن میچ کے دوسرے روز پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیت کر اس خیال سے سری لنکا کی ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی کہ وکٹ میں نمی ہوگی جس کا پاکستان کے بالروں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ سری لنکا کے اوپنرز کرونا رتنے اور کے سلوا نے اننگز کا آغاز کیا کرونا رتنے کو وہاب ریاض نے آئوٹ کردیا انہوں نے اکیس رنز بنائےلیکن سنگا کارا نے سلوا کے ساتھ سکور کو آگے بڑھانا شروع کیا اور سنگا کارا اور سلوا کے درمیان ایک اچھی پاٹنر شپ قائم ہونی شروع ہوگئی تو پاکستانی ٹیم کے لئے خطرہ پیدا ہونا شروع ہوگیا لیکن وہاب ریاض نے سنگا کارا کو ان کے 50 کے سکور پر آئوٹ کردیا تو پاکستانی کیمپ میں سکون کی لہر دوڑ گئی
سنگا کارا کے آئوٹ ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم میچ میں واپس آتی ہوئی نظر ائی حفیظ نے ترامانے کو 8 رنز پر اور وہاب نے میتھیوز کو 19 رنز پر آئوٹ کردیا کھیل کے دوسرے دن سری لنکا کی وکٹیں ایک طرف سے وقفے وقفے سے گرتی رہیں لیکن دوسری طرف کے سلوا کریز پر ڈٹے رہے اور سری لنکا کے سکور کو آگے کی طرف بڑھاتے رہے اس دوران انہوں نے شاندار سینچری سکور انہوں نے 125 رنز کی شاندار باری کھیلی جس کی وجہ سے سری لنکا کا سکور 300 رنز تک پہنچ گیا اور سری لنکا کی پوری ٹیم تین سو رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی۔ میچ میں ذوالفقار بابر نے اور وہاب ریاض نے تین تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ محمد حفیظ اور یاسر شاہ کے حصے میں دو دو وکٹیں آئیں۔
پاکستانی ٹیم نے اپنی اننگز کا آغاز محمد حفیظ اور احمد شہزاد سے کیا لیکن حفیظ دو رنز بنا کر آئوٹ ہوگئے اور ان کے بعد احمد شہزاد بھی نو رنز کی باری کھیل سکے اظہر علی جن پر کافی توقعات وابستہ تھیں وہ بھی صرف آٹھ رنز بنا سکے پاکستان کے ان تین کھلاڑیوں کے اوپر تلے آئوٹ ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم سخت دبائو کا شکار ہو گئی لیکن یونس خان اور مصباح الحق نے ٹیم کو کچھ سہارا دیا لیکن یہ سہارا اس وقت ناکافی نظر آیا جب یونس خان اپنی نصف سینچری سے تین رنز قبل 47 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئے اور اس پر سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ مصباح الحق بھی 20 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹ گئے اس وقت ایسا نظر آیا کہ پاکستانی ٹیم شدید دبائو میں آگئی ہے لیکن کریز پر دو نوجوان کھلاڑی اسد شفیق اور سرفراز موجود تھے ان دونوں کھلاڑیوں کو ماضی قریب میں اچھی کارکردگی کے باوجود نظر انداز کیا جاتا رہا ہے لیکن ان کھلاڑیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید وکٹ نہیں گرنے دی اور جب کھیل بارش کی وجہ سے جلد ختم کرنا پڑا تو پاکستان کا سکو 178 رنز تھا اور اس کے پانچ اہم کھلاڑی آئوٹ ہوچکے تھے اور پاکستانی ٹیم پر خطرات کے بادل منڈلا رہے تھے اور کچھ لوگ تو بارش کی بھی دعا کررہے تھے کہ پاکستانی ٹیم بچ جائے لیکن جب چوتھے دن کے کھیل کا آغاز ہوا تو دونوں نوجوان کھلاڑی ایک نئے عزم اور ارادرے کے ساتھ میدان میں اترے اور انہوں نے اس مثال سچا ثابت کردیا ہمت مرداں مدد خدا ایک طرف سرفراز پاکستانی ٹیم پر پریشر کو کم کرنے کے لئے سکور بورڈ کو تیزی کے ساتھ حرکت دیتے رہے اور سکور بورڈ میں تیزی سے اضافہ کرتے ریے تو دوسری طرف اسد شفیق ایک مردِ بحران کی مانند سری لنکا کے بالروں کے سامنے چٹان کی طرح ڈٹے رہے سرفراز سینچری کے بالکل قریب تھے اور ان کی سینچری میں صرف چار رنز کی کمی تھی کی وہ 96 رنز کی خوبصورت اننگز کھیل کر بدقسمتی سے آئوٹ ہوگئے۔
لیکن ابھی خطرہ بالکل ختم نہیں ہوا تھا اور پاکستانی کھلاڑیوں کو ایک اور اچھی پاٹنر شپ کی ضرورت تھی اور وہ پاٹنر شپ ذوالفقار بابر نے اسد شفیق کے ساتھ قائم کی اسد شفیق کو ذوالفقار بابر کا سہارا ملا تو ان کا حوصلہ اور جوان ہوگیا ایک طرف سے ذوالفقار بابر نے سکور میں تیزی سے اضافہ کرنا شروع کیا تو اسد شفیق نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی شاندار سینچری سکور کرلی ادھر ذوالفقار بابر بھی اپنی نصف سینچری مکمل کرچکے تھے وہ 56 رنز کی ایک بہترین باری کھیل کر آئوٹ ہوئے جب ذوالفقار بابر آئوٹ ہوئے تو پاکستانی ٹیم اب میچ جیتنے کی پوزیشن میں آتی نظر آرہی تھی یاسرشاہ نے بھی 23 رنز بنائے اور اس طرح پاکستانی ٹیم نے 417 رنز بنائے اور سری لنکا کی ٹیم پر 117 رنز کی ایک اہم برتری حاصل کرلی لیکن اب پاکستانی بالروں کو اپنی بائولنگ کا کمال دکھا نا تھا
سری لنکا کی ٹیم نے اپنی دوسری اننگز کا آغاز کیا تو اس کے لئے پہلا مرحلہ 117 رنز کی پاکستانی برتری کو ختم کرنا تھا لیکن جب چوتھے دن کا کھیل ختم ہوا تو سری لنکا نے اپنے دو کھلاڑی کھو دئیے تھے اور اس نے صرف 63 رنز بنائے تھے ان دو کھلاڑیوں میں اہم ترین وکٹ سنگاکارا کی تھی جو یاسر شاہ نے حاصل کی تھی۔ اب شاید سری لنکا والے بارش کی دعا کررہے تھے لیکن جب پانچویں دن کا کھیل شروع ہوا تو یاسر شاہ نے پہلی ہی گنید پر وکٹ حاصل کرلی اور سنسنی پھیلا دی لیکن پھر کرونا رتنے اور ترامانے وکٹ پر جم گئے اور ایک بڑی پاٹنرشپ قائم ہونے لگی جس سے پاکستانی ٹیم کچھ پریشانی کا شکار ہوگئی لیکن پھر مصباح الحق نے ایک اچھا فیصلہ کیا
اور گیند وہاب ریاض کو تمھا دی وہاب ریاض نے مصباح کو مایوس نہیں کیا اور انہوں نے ترامانے کو سلپ میں کیچ کروادیا ان کا شاندار کیچ سلپ ایکسپرٹ یونس خان نے کیا ترامانے 44 رنز کی اچھی اننگز کھیل کر آئوٹ ہوئے اُن کے ائوٹ ہوتے ہی یاسر شاہ کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا اور سری لنکا کے بلے باز یاسر شاہ کی لیگ سپنز اور گگلی بائولنگ کے سامنے نہ ٹہر سکے اور یکے بعد دیگرے ائوٹ ہونے لگے کرونا رتنے نے کچھ مزاحمت کی لیکن ان کی ایک نہ چل سکی اور اس طرح پوری سری لنکن ٹیم 206 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی۔
یاسر شاہ اس میچ میں ایک بہترین بائولر بن کر ابھرے انہوں نے سات سری لنکا کے کھلاڑیوں کو اپنی خوبصورت گیند بازی سے آئوٹ کیا اور میچ میں نو وکٹیں حاصل کی وہاب ریاض نے بھی اچھی بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو وکٹیں حاصل کیںسری لنکا کی ٹیم نے پاکستانی ٹیم کو90 رنز کا ہدف دیا پاکستانی اوپنرز محمد حفیظ اور احمد شہزاد نے انتہائی تیزی کے ساتھ اس ہدف کا تعاقب کیا اور دونوں کھلاڑیوں نے وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت سٹروک کھیلے اور بغیر وکٹ کھوئے اس ہدف کو آسانی سے پورا کرلیا اس طرح پاکستان نے گال ٹیسٹ دس وکٹوں سے جیت کو ایک بڑی فتح حاصل کی
مین آف دبی میچ کا اعزاز پاکستان کے وکٹ کیپر بیسٹمین سرفراز کو ملا جنہوں نے 96 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور وکٹوں کے پیچھے تین خوبصورت سٹمپ بھی کرکے اپنے ناقدین کے منہ بند کردئیے جو ان کی کیپنگ کی صلاحیت پر انگلیاں اُٹھاتے تھے
پاکستان کی جیت پاکستان کے کھلاڑیوں کے بے مثال ٹیم ورک کا نتیجہ تھی ہر کھلاڑی نے اس میچ کو جیتنے میں ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور ایک ٹیم کی طرح کھیلے مصباح الحق کی کپتانی بھی بہت اچھی رہی اور انہوں نے بہترین کپتانی کرتے ہوئے ایک ڈرا ہوتے ہوئے میچ کو اپنے کھلاڑیوں کے مکمل تعاون سے ایک خوبصورت جیت میں بدل دیا لیکن پاکستانی ٹیم کو اس جیت سے جو اعتماد ملا ہے اس کو جیت کی عادت میں بدلنا ہوگا اور پاکستانی ٹیم بہت باصلاحیت ہے مسلسل محنت اور لگن کی ضرورت ہے گڈلک پاکستان ٹیم
سید محمد تحسین عابدی
Saturday, 20 June 2015
سیاسی افطار پارٹی
کراچی کے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال
پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف زرداری کے گرما گرم اور فوج کو للکارنے والے بیان کے بعد پیپلز پارٹی کی طرف سے وضاحتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے شاید آصف زرداری کا خیال تھا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اُن کے ساتھ کھڑے ہونگے اور آصف زرداری کو یہ توقع اس لئے زیادہ تھی کہ عمران خان اور علامہ ڈاکڑ طاہر القادری کر دھرنوں کے موقع پر آصف زرداری اُن کے ساتھ کھڑے ہوگئے تھے اور نواز شریف کی گرتی ہوئی حکومت کو سہارا دیا تھا۔ لیکن شاید نواز شریف کو وہ وقت بھی اچھی طرح یاد تھا کہ جب آصف زرداری نے جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے خاتمے کے لئے نواز شریف سے مدد مانگی تھی تو نواز شریف نے افتخار چوہدری کی بحالی کی شرط کے ساتھ آصف زرداری کا ساتھ دینا منظور کیا تھا لیکن پرویز مشرف کے استفٰی کے بعد آصف زرداری اپنے اس وعدے کو سیاسی مصلحت کی وجہ سے نظر انداز کر گئے تھے اور اُس وقت آصف زرداری کا یہ فرمانا تھا کہ افتخار چوہدری کی بحالی کا معاہدہ کوئی قرآن اور حدیث تو نہیں تھا قدرت کا یہ مکافات عمل تھا کہ جب نواز شریف دھرنوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوئے تو نواز شریف نے آصف زرداری سے مدد مانگی اور آصف زرداری نے نواز شریف کی مدد اِس توقع پر کی کہ جب اُن پر مشکل وقت آئے گا تو نواز شریف اُن کا ساتھ دیں گے لیکن سیاست کے کھیل بھی نرالے ہوتے ہیں جب دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے قدموں کے نشانات بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف جانے لگے تو اِس صورتحال میں آصف زرداری کا وہ آگ سے بھرا ہوا بیان سامنے آیا جس کا ہدف فوج اور سیکورٹی کے ادراے تھے جس سے ایک طوفان برپا ہوگیا یہ بیان ظاہر ہے پاکستان کے عوام کے لئے ناقابل قبول تھا اور کیونکہ پاکستان کی فوج جو آپریشن ضربِ عضب میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے اس آپریشن کو اپنے منطقی انجام کی طرف لے جارہی تھی اور کراچی میں بھی رینجرز انتہائی کامیابی سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ کررہی تھی لیکن کراچی آپریشن میں جب دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا تو گرفتار ہونے والوں نے جو انکشافات کئے وہ انتہائی سنسنی خیز اور حیران کن تھے کہ کراچی سے گرفتار ہونے والے مجرموں کے پیچھے انتہائی طاقت ور شخصیات تھیں لیکن سیکورٹی کے اداروں نے فیصلہ کیا کہ مجرم کوئی بھی ہو یا جتنا بھی طاقت ور ہو اسے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا ابھی رینجرز اہم مجرموں پر ہاتھ ڈال رہی تھی کہ آصف زرداری کا یہ آگ بھڑکانے والا بیان سامنے آیا جس نے صورت حال کو ایک دم کشیدہ کردیا اِدھر جب آصف زرداری نے عوام میں اپنے بیان کا شدید ردعمل دیکھا تو انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی کوشش کی کہ وہ اس موقع پر اُن کے ساتھ کھڑے ہونگے لیکن نواز شریف کو بھی افتخار چوہدری کی بحالی کے مسئلے پر آصف زرداری کا حساب چکانا تھا اور انہوں نے سیاسی خودکشی کرنا مناسب نہ سمجھتے ہوئے آصف زرداری سے ملاقات سے انکار کردیا تھا کیونکہ چوہدری نثار نے آصف زرداری کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے بیان کو نامناسب اور فوج کے خلاف بیان قرار دیا تھا اس لئے نواز شریف جو کہ آصف زرداری کے بیان کی وجہ سے ایک کڑے امتحان سے دوچار تھے آصف زرداری سے ملاقات سے انکار کا فیصلہ کر بیٹھے اور انہوں نے آصف زرداری سے اپنا پچھلا حساب بھی چکا دیا اسی کا نام سیاست ہے اور اسی لئے کہتے ہیں سیاست کے کھیل نرالے ہوتے ہیں اور سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔
جب عوام اور میڈیا میں آصف زرداری کے بیان پر شدید تنقید ہوئی تو پیپلز پارٹی کے حلقوں کو صورتحال کی سنگینی کا احساس ہوا اور انہوں نے ڈیمج کنٹرول کےلئے پیپلز پارٹی کی طرف سے قمرالزماں کائرہ اور شریں رحمان کو منتخب کیا گیا اور پارٹی کے ان اعتدال پسند رہنمائوں نے اپنی طرف سے وضاحت کی کوشش کی لیکن اب پاکستان کی عوام صحیح اور غلط کے درمیان تمیز کرنا سیکھ گئی ہے اور میڈیا نے عوام کو آگاہ کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے عوام میں قمرالزماں کائرہ اور شیریں رحمان کی وضاحت کو پذیرائی نہ ملی جس پر آصف زرداری نے اپنے اتحادیوں کو اکٹھا کرنے کے لئے ایک سیاسی افطار پارٹی کا یکم رمضان کو انعقاد کیا جس میں ایم کیوایم کے وفد کے علاوہ چوہدری شجاعت، مولانا فضل الرحمان اور اے این پی نے شرکت کی تاکہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جاسکے لیکن اس افطار پارٹی میں چوہدری شجاعت نے مٹی پائو کے مقولے پر آصف زرداری کو مشورہ دیا کہ آصف زرداری اپنا بیان واپس لے لیں شاید چوہدری شجاعت اور مولانا فضل الراحمان کی آمد شاید صلح صفائی کا راستہ ہموار کرنے کے لئے تھی افطار پارٹی کے بعد شیری رحمان اور قمرالزماں کائرہ نے ایک بار پھر وضاحتیں پیش کیں اور شریں رحمان نے جنرل راحیل شریف اور فوج کی تعریفوں کے پل باندھے لیکن انہوں نے آصف زرداری کے بیان واپس لینے کو خارج از امکان قرار دیا۔
اس افطار پارٹی میں چوہدی شجاعت اور مولانا فضل الراحمان کی آمد کو اہم قرار دیا جارہا ہے بعض حلقوں کا خیال ہے کہ وہ صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے تشریف لائے تھے یا ہوسکتا ہے کہ ان کےذریعے پیغام رسانی کا سلسلہ قائم ہو اور تنائو کی کیفیت کم ہو کیونکہ ایک منظر نامہ تو پردہ سکرین پر چل رہا ہوتا ہے لیکن ایک اور منظر پردہ سکرین کے پیچھے بھی چل رہا ہوتا ہے اور پردہ سکرین کے پیچھے بہت سے جوڑ توڑ اور فیصلے ہورہے ہوتے ہیں جو بہت اہم ہوتے ہیں۔ یہ سب تو اپنی جگہ ہے لیکن عوام اب دہشت گردی، کرپشن ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، مذہبی دہشت گردی، منی لانڈرنگ اور معاشی دہشت گردی سے تنگ آچکے ہیں
عوام اب فیصلہ چاہتے ہیں کی تمام مجرموں اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ ہو خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، بیوروکریٹ ہوں، یا سیکورٹی کے اداروں کے افراد ہوں یا اُن کا تعلق فوج سے ہو یا عدلیہ سے ہو ایک بار کڑا احتساب ہو اور پاکستان سے مجرموں اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ ہو اس کے علاوہ ہم سب کو اپنے اعمال کا رات کی تنہائی میں جائزہ لینا ہوگا کہ ہم سب خود کیا کررہے ہیں انتہائی معذرت کے ساتھ کیا ہم سب جھوٹ نہیں، بولتے، کیا ہم سب سفارش نہیں کرواتے، کیا ہم سب الیکشن میں دھاندلی نہیں کرتے، کیا ہم سب رشوت لینے اور دینے پر مجبور نہیں ہیں خدارا نظام کو نہیں خود کو بدلو تم خود نیک ہوگے تو تمھارے حکمران بھی نیک ہونگے سوچو رمضان میں جب شیطان کا داخلہ زمین پر بند کردیا جاتا ہے تو چیزیں کون مہنگی کرتا ہے ذرا سوچو ایک دوسرے پر الزام دینے کی بجائے خود کو ایماندار بنائو تو یہ دنیا خود ٹھیک ہوجائے گی افسوس یہ سب سے کڑوا سچ ہے کہ ہم خود برے ہیں اسی وجہ سے حکمران بھی برے ہیں کیا کریں اس حمام میں تو سب ننگے ہیں افسوس صد افسوس
سید محمد تحسین عابدی
Subscribe to:
Posts (Atom)