Thursday, 30 July 2015
Tuesday, 28 July 2015
رب سے باتیں
رب سے باتیں
اے میرے رب! میری سُن کیونکہ تو سب کی سنتا ہے خواہ وہ نیک ہو یا گناہ گار، سچا ہو یا جھوٹا سب تجھ سے فریاد کرتے ہیں اور تیرے ہی در کے محتاج ہیں ہاں یہ تیری مرضی ہے جس کو جو چاہے طاقت عطاء کرے، معجزے عطاء کرے اور انبیاء اور ولی بنا دے اور جس پر چاہے کرم کرے اور مشکل کشاء بنا بنادے اور جس پر تو اپنا غضب نازل کرے اور اسے بھی طاقت عطاء کرے اور شیطان بنا دے اب ہر کوئی اپنی طاقت کو اپنی مرضی اور اختیار سے استمال کرتا ہے اور انسان چاہے تو اپنی مرضی اور اختیار سے تجھے اپنا دوست بنا لے اور تیری آزمائشوں سے خندہ پیشانی سے گزرے تو تُو اسے انعام میں جنت عطاء کرے گا اور انسان چاہے تو اپنی مرضی اور اختیار سے شیطان کو اپنا دوست بنا لے تو تُوسزا میں اسے جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالے گا اور یقیناً تیرا وعدہ سچا ہے لیکن افسوس انسان تجھے اپنا دوست نہیں بناتا کیونکہ وہ تیری آزمائشوں سے گھبراتا ہے اور اُن کا سامنا نہیں کرنا چاہتا اسی لئے وہ شیطان کو اپنا دوست اور ساتھی بنا لیتا ہے اور اِس فانی دنُیا کو حاصل کرنے میں مصروف ہوجاتا ہے اور خسارے میں پڑجاتاہے روزِ قیامت انسان افسوس کرے گا کیونکہ اُس نے چند روزہ زندگی کی خاطر ا۔س دُنیا کو حاصل کیا اوراُس کو حاصل کرنے کے لئے ہر قسم کی دھاندلی کی کاش انسان سوچے اور سمجھے اور تیری آزمائشوں کو خندہ پیشانی سے قبول کرے۔
اے میرے پاک پروردگار! سب جانتے ہیں کہ جھوٹ تو جھوٹ ہوتا ہے خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی جھوٹ ہی کہلائےگا اوراسی طرح دھاندلی تو دھاندلی ہوتی ہے خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی میرے مالک سب جانتے ہیں اور شور مچاتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے اور سب سے بہتر تو جانتا ہے کیونکہ بہت شور مچا طوفان اُٹھا ایک دوسرے پر الزامات کی بارش ہوئی کہیں 35 پینچر کا شور تھا تو کہیں آر اوز کی دھاندلی کا طوفان تو کہیں ٹی وی کیمروں کی وہ تصاویر جس میں ایک ہی شخص کو بار بار ووٹ ڈالتے دکھایا گیا تھا سب نے کہا سب نے شور مچایا، سب چیخے اور سب چلائے دھرنے ہوئے ماڈل ٹائون میں چودہ لوگ مار دیئے گئے اسلام آباد میں پارلیمنٹ اور آئین کو مقدس کہا گیا جبکہ تو سب سے بہتر جانتا ہے مقدس عمارتیں وہ ہوتی ہیں جہاں سے لوگوں کو انصاف ملے یا مقدس عمارتیں وہ ہیں جنہیں تو نے مقدس قرار دیا ہے جیسے خانہ کعبہ اور بیت المقدس,اور مسجد ضرار ہمیشہ گرائی جاتی ہے اسی طرح اے میرے رب عظیم! تو سب سے بہتر جانتا ہے کہ مقدس کتابیں وہ چار آسمانی کتابیں توریت، زبور، انجیل اور قرآن پاک جنیہں تُو نے نازل کیا ہے وہ نہیں جنہیں انسانوں نے تھوڑے سے نفع کی خاطر تبدیل کردیا یا مقدس وہ صحیفے ہیں جنہیں تُو نے انبیاء اور رسولوں پر نازل فرمایا جس کتاب میں تبدیلی ہوجائے وہ کبھی مقدس نہیں ہوتی۔
اے ربِ کریم! اور ان لوگوں کو میں کیا کہوں کس سے فریاد کروں کس کے حضور اپنی درخواست پیش کروں سوائے تیرے کس سے فریاد کروں کیونکہ تو ہی ایک واحد اورعظیم ہستی ہے جو سب کی سنتا ہے اور سب کچھ جانتا ہے اے میرے مالک میں تو صرف اُن لوگوں پر افسوس ہی کرسکتا ہوں جنہیں غریبوں کے ٹیکس سے بنی ہوئی اس مقدس عمارت پر جسے وہ مقدس کہتے تھے پڑے ہوئے غریبوں کے کپڑے تو نظر آگئے لیکن افسوس انہیں لیکن انہیں گولیوں سے چھلنی جسم اور زمین پر گرتی ہوئی لاشیں نظر نہ آئیں اے میرے رب! کاش وہ پیٹ سے سوچنے کی بجائے دماغ سے سوچتے لیکن افسوس لوگ تو دُنیا کے بندے اور شیطان کے دوست ہیں انہیں انصاف سے کیا مطلب اے ربِ عظیم میں تو زمین کا حقیر سا ذرہ ہوں صرف اپنی فریاد تیرے حضور پیش کرسکتاہوں اب تُو چاہے تو سُن اور اگر نہ چاہے تو نہ سُن لیکن میں تو صرف اتنا جانتا ہوں تو سب کی سُنتا ہے اور سب کچھ جانتا ہے
اے میرے خدا! میں کیا کروں کہاں جائوں کس سے فریاد کروں میری روح صحرا میں چیخی اس نے سمندر پر پرواز کی اور فریاد سنائی وہ کھیتوں میں پھری اور اپنا درد بیان کرتی رہی وہ جنگلوں میں گئی اور درد کے ساتھ چیخی اور چلائی اس نے پہاڑوں میں سفر کیا اور اپنی درد بھری کہانی سنائی وہ وقت کے نمرودوں اور فرعونوں کے سامنے گئی اور انہیں تنبیہہ کی کے ظلم مت کرو اس نے ایوانوں کا چکر لگایا اور اپنی درر کو پیش کیا وہ عدالتوں میں پھری کہ انصاف ملے لیکن انصاف نہ ملا شاید نقار خانے میں طوطی کی آواز کوئی نہیں سُنتا افسوس اکثریت جب بے ایمان، منافق، جھوٹی اور ریاکار ہوجائے تو مجھے اے میرے مالک بتا نیک لوگ کہاں جائیں اور وہ کس سے فریاد کریں اور کس سے انصاف مانگیں کیونکہ سچ کو کہیں دفن کردیا جاتا ہے۔ اتنا جھوٹ بولا جاتا ہے کہ سچ کا گمان ہونے لگتا ہے سب جانتے ہیں کہ سچ کیا ہے کرپشن کون کررہا ہے دھاندلی سب کو پتا ہے کہ سب نے کی ہے سب جانتے ہیں کہ جس کا جہاں زور چلا اُس نے دھاندلی کی جس کا جہاں ہاتھ پڑتا ہے کرپشن کرتا ہے چھوٹا آدمی چھوٹی دھاندلی کرتا ہے بڑا آدمی بڑی دھاندلی کرتا ہے
اسی طرح اے میرے رب! چھوٹا آد می چھوٹی کرپشن کرتا ہے بڑا آدمی بڑی کرپشن کرتا ہے اے مالکِ دوجہاں! افسوس اِس حمام میں تو سب ننگے ہیں اے مالکِ کائنات مجھے پلیز بتا میں کس سے پوچھوں میں کس سے فریاد کروں کون ہے جو تیرے سوا بتا سکتا ہے اور کون ہے جو تیرے سوا فریاد کو سُن سکتا ہے میں عاجزی سے پوچھتا ہوں کیا ایسا چور جو شیطان کا دوست ہو وہ کبھی اپنے قدموں کے نشان چھوڑے گا یا اپنے چوری کے ثبوت نہیں مٹادے گا افسوس لوگ چوری کرتے ہیں ڈاکہ ڈالتے ہیں لیکن اپنے قدموں کے نشان مٹا دیتے ہیں اپنے خلاف ثبوتوں کو ختم کردیتے ہیں کیونکہ اُن کے پاس ظاقت ہے اور وہ خریدنے کی طاقت رکھتے ہیں اور ہر چیز خرید سکتے ہیں اے ربِ کریم یہ سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں یہ لوگوں کی عزت نفس خریدتے ہیں، یہ لوگوں سے اُن کی غربت خریدتے ہیں وہ غریب کیا کرے جس کے گھر میں کھانے کو نہیں ہوگا وہ چند نوالوں کے عوض اِن کے ہاتھوں نہیں بکے گا خالی پیٹ تو کھانے کو مانگتا ہے ہر کوئی تو آزمائش کو نہیں سہہ سکتا۔
اے میرے مالک ہر کوئی تو بھوک برداشت نہیں کرسکتا ہر کوئی تو دُکھ نہیں جھیل سکتا کیا کریں جب بھوک اِن غریبوں کو ستاتی ہے اور اِن کے بچے جب بھوک سے بلکتے ہیں تو اے میرے رب افسوس یہ درندوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں دہشت گردی کا بازار گرم کرتے ہیں، ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں، اغوا برائے تاون کرتے ہیں، بھتہ خوری کا گھناونا جرم کرتے ہیں غرض ہر جرم اپنے پیٹ کی خاطر کرتے ہیں اور حصہ اپنے پیچھے ڈوریاں ہلانے والوں کو پہنچاتے ہیں اور جب پکڑے جاتے ہیں تو خود پھانسیاں چڑھ جاتے ہیں اوراور اپنے پیچھے ڈوریاں ہلانے والوں کو مظبوط سے مظبوط کرتے چلے جاتے ہیں اور ڈوریاں ہلانے والے اِن کو استعمال کرکے ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتے ہیں کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ تم دہشت گرد کیوں بنے، تمہیں ٹارگٹ کلر کس نے بنایا، کس نے تمہیں اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری پر آمادہ کیا کون لوگ تھے تمھارے پیچھے جب تک تم قابل استمعال تھے تمہاری حفاظت کرتا رہا لیکن جیسے ہی تم استعمال کے قابل نہیں رہے انہوں نے تمہیں ٹشو پیپر کی طرح اُٹھا کر پھینک دیا یا تمہیں دُنیا سے اُٹھا دیا گیا ۔
یا تم قانون کے ہاتھوں پکڑے گئے تو قانون نے یہ نہیں پوچھا کہ تم نے قتل کیوں کیا تم دہشت گرد کیوں بن گئے، تم اپنی بہن کی عزت بچاتے ہوئے قاتل بن گئے تم اپنے پیٹ کی بھوک سہتے سہتے خودکش بمبار بن گئے کیونکہ تم نے یہ سوچا کہ میں تو چلو اِس دنیا سے چلا جائوں گا لیکن میرے بعد میرے بھوکے ماں باپ کو اور میرے بھوکے بچوں کو کھانے کے چند لقمے مل جائیں گے قانون نے یہ نہیں پوچھا کہ یہ سب کچھ تم نے کیوں کیا کون لوگ تمہاری ڈوریاں ہلا رہے تھے اے میرے پروردگار میں تجھ سے عاجزی کے ساتھ کہتا ہوں کہ اِس دُنیا کا قانون اندھا ہوتا ہے وہ جرم پر سزا دیتا ہے وہ یہ دیکھتا ہے کہ جرم ہوا ہے وہ یہ نہیں دیکھتا کہ جرم کیوں ہوا ہے اے میرے پروردگار! مجھے بتا کہ اگر کسی کی بہن، بیٹی، یا ماں کی عزت لُٹ رہی ہو تو وہ کیا کرے۔ اے میرے رب مجھے بتا کہ اگر کوئی شخص اور اُس کے ماں باپ اور بیوی اور بچے کئی دن سے بھوکے ہوں تو وہ کیا کرے۔ اے میرے مالک! مجھے بتا اگر کسی کو عدالت سے در در دھکے کھانے کے باوجود انصاف نہ ملے تو وہ کیا کرے۔ اے رب مجھ بتا کہ اگر کسی کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکری نہ ملے تو وہ کیا کرے انصاف سے بتا ہر شخص اتنی آزمائش برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا وہ دہشت گرد بنتا ہے، ٹارگٹ کلر بنتا ہے، بھتہ خور بنتا ہے، یا اغوا برائے تاوان کا مجرم بنتا ہے اور اس کو اس راہ پر لگانے والے طاقت ور لوگ این ۔آر۔ او کرکے محفوظ رہتے ہیں اور دندناتے پھرتے ہیں۔
اے کائنات کے مالک اِن ریا کاروں، منافقوں، ڈراما بازوں اوردنُیا داروں نے اِس دنُیا کو جہنم بنادیا ہے وہ آنکھیں رکھتے ہیں پر دیکھ نہیں سکتے، وہ زبان رکھتے ہیں لیکن بول نہیں سکتے، وہ کان رکھتے ہیں پرسُن نہیں سکتے گویا کہ وہ اندھے گونگے اور بہرے ہیں۔ اے خدا وہ ظلم ہوتے دیکھتے ہیں لیکن اس کے خلاف اپنی زبان سے آواز بلند نہیں کرتے اور افسوس وہ اپنے کان بند کرلیتے ہیں اے میرے مالک مجھے بتا وہ لوگ جو نیک رہنا چاہتے ہیں اور سچائی کے راستے پر چلتے چلتے تھک سے گئے ہیں اُن کی آنکھیں ایک عرصے سے تیری رحمت کا انتظار کررہی ہیں کیونکہ اے میرے مالک میں نے سُنا ہے کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ صرف بہتر لوگ تھے باقی مسلمان کہاں تھے میں لوگوں سے پوچھتا ہوں تو کسی کے پاس اس کا جواب نہیں ہوتا وہ بس ایک دوسرے پر الزا مات کی بارش کرکے اپنا دامن بچاتے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں نوح علیہ السلام نے لوگوں کو سچائی کی طرف بلایا اکثریت کہاں تھی، ابراہیم علیہ السلام نے لوگوں کو اے مالک تیری راہ کی طرف بلایا اکثریت کہاں تھی، لوط علیہ السلام نے لوگوں کو سچائی کا راستہ دکھایا اکثریت کہاں تھی، صالح علیہ السلام نے لوگوں کو سچے راستے کی طرف بلایا اکثریت کہاں تھی، شعیب علیہ السلام نے لوگوں کو ہدایت کی اکثریت کہاں تھی۔ موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو سیدھا راستہ دکھایا ان کی اکثریت نے ہمیشہ نافرمانی کی، زکریا علیہ السلام کو لوگوں کی اکثریت نے قتل کردیا، عیسیٰعلیہ السلام کو لوگوں کی اکثریت نے مخالفت کی اور ان ہی کی ایک شاگرد نے آپ کو پکڑوا دیا، رسول صلی علیہ والہ وسلم کو کفار کی اکثریت نے سخت اذیتیں دیں، حضرت علی علیہ السلام نے جب انصاف کا علم بلند کیا تو لوگوں کی اکثریت آپ کی مخالف ہوگئی۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کو سب چھوڑ گئے اور لوگوں کی اکثریت نے آپ کو شہید کردیا اور اے پاک پروردگار تُو تو اپنی پاک کتاب قرآن میں خود فرماتا ہے کہ اکثریت گمراہ ہے لیکن افسوس لوگ اکثریت کا راگ الاپتے ہیں، دھاندلی سب کرتے ہیں اور پھر ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کرتے ہیں افسوس جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں اور کوئی شرم محسوس نہیں کرتے ہیں اے میرے رب میں نہیں جانتا کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے ہاں میں یہ ضرور جانتا ہوں کہ تو سب سے بہتر جاننے والا اور باخبر ہے تو اے میرے رب میں تجھ سے ہاتھ جوڑ کر التجا کرتا ہوں کہ ریت کے نیچے جو سچ دفن ہے ایسی ہوا چلا کہ سچ باہر آجائے کیونکہ لوگ اپنے قدموں کے نشانات مٹا دیتے ہیں، ثبوت اپنی طاقت کے بل پر ختم کردیتے ہیں اور لوگ اپنی جان کے خوف سے اندھے، گونگے اور بہرے بن جاتے ہیں اے میرے رب دیکھ یہ دُنیا ظلم و جور سے بھر گئی ہے بس لوگوں کو ہدایت عطاء فرما اور ان لوگوں پر جو کمزور کردیئے گئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور نازل کر اپنی تلوار کو جو ظالموں کے ظلم کا خاتمہ کرے اور عدل و انصاف کا سورج طلوع ہو مالک تیرے وہ بندے جو تیرے راستے پر چلنا چاہتے ہیں وہ سخت پریشان ہیں مالک اپنے نیک بندوں کی آنکھوں کو قوت عطاء کر تاکہ وہ دیکھ سکیں، ان کی زبان کو قوت عطاء کر تاکہ وہ بول سکیں اور ان کے کانوں کو سماعت کی قوت عطاء کر تاکہ وہ سُن سکیں اے میرے رب جو اندھے ہیں ان کو بینائی عطاء کر، جو گونگے ہیں اُن کو قوت گویائی عطاء کر اور جو بہرے ہیں اُن کو قوت سماعت عطاء کر اور امام قائم حضرت امام مہدی علیہ السلام کو اپنی تلوار عطاء فرما اور اُن کا ظہور فرما تاکہ اس دنیا سے ظلم ختم ہو آمین
العجل العجل العجل یا صاحب الزماں امام مہدی علیہ السلام
اگر کسی کو میری کسی بات سے کوئی اختلاف ہے تو وہ اختلاف رکھ سکتا ہے کیونکہ اختلاف رائے ہر ایک کا حق ہے اسی طرح میرا بھی حق ہے کہ میں دوسروں سے اختلاف رکھ سکوں اگر کسی کو میری کسی بات سے دکھ پہنچا ہو تو اس کے لئے معذرت خواہ ہوں کیونکہ یہ میری اپنے نظریات ہیں شاید کسی کو سمجھ آسکیں۔
سید محمد تحسین عابدی
پاکستان بمقابلہ سری لنکا ون ڈے سیریز
پاکستان بمقابلہ سری لنکا پانچواں ون ڈے انٹر نیشنل
پاکستان نے سیریز تین دو سے جیت لی
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پانچ میچوں کی سیریز کا آخری میچ دونوں ٹیموں کے لئے انتہائی اہم تھا پاکستان کی ٹیم اگر یہ میچ جیت جاتی تو اس کی پوزیشن چیمپین ٹرافی میں شرکت کے لئے اور بہتر ہو جاتی اسی طرح سری لنکا کی ٹیم کی یہ بھرپور کوشش تھی کہ وہ یہ میچ جیت کر اپنے عوام کے آنسو پونچھ سکے اسی وجہ سے جب دونوں ٹیمیں میدان میںاتریں تو پاکستانی ٹیم جو سیریز جیتنے کے نشے سے سرشار تھی کافی ریلکس تھی جو کہ پاکستانی ٹیم کے لئےخطرے کی گھنٹی تھی جبکہ سری لنکا کی ٹیم سیریز ہارنے کی وجہ زخم خوردہ تھی اور اس کی باڈی لینگویج کافی مختلف نظر آرہی تھی۔ ٹاس سری لنکا کی ٹیم نے جیت لیا اور ایک اچھی بیٹنگ وکٹ پر بیٹنگ کا فیصلہ کیا جوکہ ایک بہت اچھا اور درست فیصلہ تھا۔ کیونکہ اظہر علی بھی ٹاس جیت بیٹنگ کرنا چاہتے تھے لیکن یہ امید تھی کہ پاکستان کے بائولرز اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے لیکن پاکستانی کھلاڑی جو سیریز جیت کرریلکس ہوگئے تھے اسی وجہ سے وہ میچ میں وہ بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے جس کی ان سے اُمید کی جارہی تھی۔
سری لنکا کے اوپنرز کوشال پریرا اور تلکا رتنے دلشان نے اننگز کا آغاز کیا اور دونوں بلے بازوں نے ابتدا سے ہی جارحانہ رویہ اپنایا اورپاکستانی بالروں کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا ادھر پاکستانی ٹیم جو سیریز جیتنے کی وجہ سے ریلکس ہو چکی تھی ان کے بالروں نے انتہائی ناقص بائولنگ کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے سری لنکا کے بلے بازوں نے وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت سٹروک پلے کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ساتھ ناممکن سنگل رنز لئے اور سنگل رن کو ڈبل میں کنورٹ کیا یہی وجہ ہے کہ سری لنکا کے اوپننگ بیسٹمینوں نے 164 رنز کی شاندار شراکت قائم کی اور پاکستانی بالروں نے وکٹ حاصل کرنے کے لئے مختلف تجربات شروع کردیئے جس کا اُلٹ اثر ہوا وہ اپنی صحیح لائن اور لینتھ قائم نہ رکھ سکے اور سری لنکا کی ٹیم نے اس موقع کا بھرپور فائدہ آٹھا اور تیزی کے ساتھ رنز میں اضافہ کیا۔
آخر خدا خدا کرکے سری لنکا کی پہلی وکٹ 164 کے سکور پر گری اور وہ بھی رن آئوٹ کی صورت میں تھی سری لنکا کے بلے باز دلشان احمد شہزاد کی ایک شاندار تھرو پر رن آئوٹ ہوگئے اس وقت تک دلشان اپنی نصف سینچری مکمل کرچکے تھے اور جب انہیں احمد شہزاد نے رن آئوٹ کیا تو اُن کا اپنا ذاتی سکور 62 رنز تھا دلشان کے آئوٹ ہونے کے بعد تھاری مانے کھیلنے کے لئے میدان میں آئے اور کوشال پریرا کے ساتھ مل کر سکور کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانا شروع کیا سری لنکا کا سکور جب 212 پر پہنچا تو کوشال پریرا آئوٹ ہوگئے لیکن آئوٹ ہونے سے پہلے وہ پاکستانی ٹیم کے بالروں کی خوب پٹائی کرچکے تھے اور اپنی شاندار سینچری بھی مکمل کرچکے تھے
جب کوشال پریرا عرفان کی گیند پر اظہرعلی کے ہاتھوں آئوٹ ہوئے تو اس وقت اُن کا سکور 116 رنز تھا انہوں نے انتہائی خوبصورت اننگز کھیلی اورسری لنکا کی پوزیشن کو بہت مظبوط کر دیا ان کے آئوٹ ہونے کے بعد چندی مل نے کریز سنبھالی لیکن دوسری طرف سے تھاری مانے 29 رنز بنا کر راحت علی کی گیند پر محمد رضوان کے ہاتھوں آئوٹ ہوگئے لیکن پھر کپتان میتھیوز میدان میں آئے لیکن جب سری لنکا کا سکور 254 رنز پر پہنچا تو چندی مل راحت علی کا شکار بن گئے انہوں نے 29 رنز بنائے پھر کپتان میتھیوز اور سری وردھنا کھیل پر چھاگئے اور ان دونوں نے پاکستانی بالروں کی جم کر پٹائی کی اور کوئی پاکستانی بالراُن کے آگے بندھ نہ باندھ سکا سری لنکا نے 300 کا کا ہندسہ بھی کراس کر لیا اور اس کے بعد سری لنکا نے پیچھے مڑ کرنہیں دیکھا اور پاکستانی ٹیم پر چھکوں اور چوکوں کی بارش کردی پاکستانی فیلڈرز گیند کو بائونڈری سے باہر بے بسی کے عالم میں جاتا دیکھتے رہے کیونکہ پاکستانی بائولر اپنی لائن اور لینتھ بھول چکے تھے اور جب سری لنکا کے پچاس اوورز مکمل ہوئے توپاکستانی ٹیم کے سامنے369 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف کھڑا ہو چکا تھا۔
سری لنکا کی ٹیم نے 368 رنز بنا چکی تھی اور اس کے صرف چار کھلاڑی آئوٹ ہوئے تھے۔ میتھوز 40 گیندوں پر 70 رنز بنا کر ناٹ آئوٹ تھے اور سری وردھنا 26 گیندوں پر 52 رنز پر ناٹ آئوٹ تھے ٹیم پاکستانی بائولر جو ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں لیکن آج کے میچ میں وہ باکل آئوٹ اف فارم نظر آئے اور انور علی نے 71 ، محمد عرفان نے 72، یاسر شاہ نے 73 اور راحت علی نے 74 رنز دئیے راحت علی کے حصے میں دو وکٹیں اور محمد عرفان صرف ایک وکٹ حاصل کرسکے شعیب ملک کے 10 اوورز میں 44 رنز بنے جبکی عماد وسیم کے تین اوورز میں 27 رنز بنے پاکستانی بالروں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے پاکستانی ٹیم 369 رنز کے پہاڑ کے نیچے دب گئی۔
جب پاکستانی ٹیم نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو پاکستانی ٹیم کے سامنے ایک پہاڑ جیسا ناممکن ہدف تھا جس کو سر کرنا ناممکن نہیں تو بہت زیادہ مشکل ضرور تھا پاکستانی اوپنرز نے ابتدائی پانچ اوورز بہت محتاط ہو کر کھیلے لیکن اس کے بعد اظہرعلی اور احمد شہزاد نے اپنے سٹروک کھیلنے شروع کئے کیونکہ اُن پر 369 رنز کا پریشر تھا اس وجہ سے انہیں تیز کھیلنا تھا اسی کوشش میں احمد شہزاد ہٹ مارنے کے لئے وکٹ سے تھوڑا سر باہر آئے تھے کہ وکٹ کیپر چندی مل نے انتہائی چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں سٹمپ کردیا اس وقت احمد شہزاد کا سکور 18 رنز تھا احمد شہزاد کے آئوٹ ہونے کے بعد محمد حفیظ کھیلنے کے لئے آئے ان سے کافی توقعات وابستہ تھیں لیکن دوسری طرف اظہر علی جو اچھا کھیل رہے تھے ایک غلط رن لینے کی کوشش میں رن آئوٹ ہوگئے یہ پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا نقصان تھا لیکن ابھی محمد حفیظ اور سرفراز احمد سے امیدیں وابستہ تھیں اسی لئے محمد حفیظ اور سرفراز احمد نے تیز کھیلنے کی کوشش کی لیکن حفیظ کو میتھیوز نے ایل بی ڈبلیو آئوٹ کردیا
حفیظ کے ائوٹ ہونے کے بعد شعیب ملک کھیلنے کے لئے آئے اور انہوں نے سرفراز کے ساتھ مل کر تیز کھیلنے کی کوشش کی اور سنگل کو ڈبل رنز میں ڈبل کرنے کی کوشش کی اور اسی کوشش میں سرفراز ایک سنگل رن کو ڈبل میں کنورٹ کرنے کوشش کررہے تھے کہ لکمل کی بائونڈی لائن سے ایک شاندار ڈائریکٹ تھرو پھینکی جو کہ ڈائریکٹ وکٹ پر لگی اور اس طرح سرفراز رنز آئوٹ ہوگئے سرفراز نے 27 رنز بنائے سرفراز کے آئوٹ ہونے کے بعد محمد رضوان اور شعیب ملک نے کوشش کی لیکن شعیب ملک گیارہ رنز بنا کرآئوٹ ہوگئے شعیب ملک کے آئوٹ ہونے کے بعد محمد رضوان نے کچھ مزاحمت کی اور انہوں نے 29 رنز بنائے
عماد وسیم 15، انور علی 11 یاسر شاہ 9 اور محمد عرفان صرف چار رنز بنا سکے اس طرح پاکستانی ٹیم کی پوری اننگز 203 رنز پر سمٹ گئی اور پاکستانی ٹیم کو 165 رنز کے بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا پاکستانی ٹیم کی سیریز میں اتنی اچھی کارکردگی کے بعد اتنی بڑی شکست سے کرکٹ شائقین اور کرکٹ مبصرین کے ذہنوں میں کئی سوالات نے جنم لیا ہے اگر پاکستانی ٹیم کو اتنے بڑے مارجن سے شکست نہ ہوتی تو شاید لوگوں کے ذہنوں میں سوالات پیدا نہیں ہوتے پاکستانی ٹیم کی یہ روایت بھی رہی ہے کہ ایک دم بلندی پر جاتی ہے اور پھر ایک دم اُس کی کارکردگی نیچے کی طرف چلی جاتی ہے جس کی وجہ سے شائقین اچانک مایوس ہوجاتے ہیں اگر اس میچ میں مقابلہ ہوتا تو شاید پھر عوام مایوس نہ ہوتے۔
سری لنکا کی طرف سے بائولنگ شعبے میں سنانائکے نے تین، پریرا نے دو،میتھیوز، سری وردھنا اور گیمج نے ایک ایک وکٹ حاصل کی سری لنکا کی ٹیم اس فتح پر کافی خوش نظر آئی کیونکہ یہ ایک بڑے مارجن سے فتح تھی پاکستانی ٹیم نے پانچ میچوں کی یہ سیریز تین دو کے مارجن سے جیت لی اور اظہر علی کو سیریز کی ٹرافی ملی پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی اس سیریز میں کافی آچھی رہی اور تمام کھلاڑویوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا سوائے اس آخری ون ڈے میچ کے محمد حفیظ کی کاکردگی بہت اچھی رہی اور وہ مین آف دی سیریز اور پلیئر آف دی سیریز قرار پائے اب ٹی ٹوئنٹی سیریز شروع ہونے والی ہے اور امید ہے کہ پاکستانی ٹیم اچھی کارکردگی دکھائے گی۔
سید محمد تحسین عابدی
Thursday, 23 July 2015
پاکستان بمقابلہ سری لنکا ون ڈے سیریز
پاکستان بمقابلہ سری لنکا ون ڈے سیریز
پاکستان نے چوتھا ون ڈے جیت کر سیریز اپنے نام کرلی
اظہر علی نے سیریز جیتنے کو عید کا تحفہ قرار دے دیا
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ہونے والا چوتھا ون ڈے انٹرنیشنل میچ کوپریما داسا سٹیڈیم کولمبو میں ہوا پاکستان اور سری لنکا دونوں کے لئے اِس میچ کی بہت زیادہ اہمیت تھی کیونکہ اگر پاکستان اِس میچ میں کامیابی حاصل کرتا تو وہ یہ سیریز جیت جاتا اور اگر سری لنکا اس میچ میں کامیابی حاصل کرتا تو وہ یہ سیریز ایک بار پھر برابر کرنے میں کامیاب ہوجاتا اس لئے دونوں ٹیمیں اِس میچ کو جیتنے کی بھرپور کو شش کررہی تھیں۔
سری لنکا کی ٹیم نے ٹاس جیت لیا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا پاکستان کپتان اظہر علی نے کہا کہ وہ سری لنکا کی ٹیم کو کم سے کم سکور پر آئوٹ کرنے کی پوری کوشش کریں کے ادھر کچھ مبصرین یہ اندیشے ظاہر کر رہے تھے کہ اگر سری لنکا کی ٹیم بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہوگئی تو پاکستانی ٹیم مشکل میں پڑ جائے گی لیکن پاکستانی ٹیم ایک عزم کے ساتھ میدان میں اتری تھی اور ٹاس ہارنے کے باوجود کپتان اظہر علی کافی پر اعتماد نظر آرہے تھے۔
سری لنکا کے اوپنرز کوشال پریرا اور تلکا رتنے دلشان نے اننگز کا آغاز کیا لیکن کوشال پریرا جن سے سری لنکا کی ٹیم کو کافی امیدیں وابستہ تھیں جب عرفان کی گیند پر صفر پر عماد وسیم کے ہاتھوں آئوٹ ہوئے تو سری لنکا کے کیمپ میں مایوسی پھیل گئی لیکن پھر دلشان اور تھری مانے نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیلنا شروع کیا جس کی وجہ سے سری لنکا کی ٹیم کھیل میں واپس آتی ہوئی محسوس ہوئی لیکن پھر دلشان نے جیسے ہی اپنی نصف سینچری مکمل کی وہ عماد وسیم کی ایک خوبصورت گیند پر بولڈ ہوگئے دلشان کے آئوٹ ہونے کے بعد چارج کپتان میتھیوزنے سنبھالا ابھی وہ سنبھل بھی نہیں سکے تھے کہ راحت علی کی گیند پر 12 رنز بنا کر چلتے بننے انہیں یاسر شاہ نے کیچ کیا۔ میتھیوز کی جگہ چندی مل کھیلنے کے لئے آئے یہ سری لنکا کے خطرناک کھلاڑی تصور کئے جآتے ہیں اور انہوں نے آ کر کچھ اچھے سٹروک لگائے لیکن وہ بھی 20 رنز بنا کر تھری مانے کا ساتھ چھوڑ گئے انہوں نے 20 رنز بنائے انہیں عرفان کی گیند پر یاسر شاہ نے کیچ کیا۔
دوسری طرف تھری مانے نہایت ذمہ داری کے ساتھ کھیلتے رہے لیکن سری لنکا کا کوئی اور بلے باز زیادہ دیر تک وکٹ پر نہ ٹک سکا پری یاجن 18، سری وردھنا 19، پیتھرانا 14 اور ملنگا 17 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے جبکہ لکمل ایک اور پردیب صفر پر ناٹ آئوٹ تھے کہ سری لنکا کی اننگز کے پچاس اوورز مکلمل ہوگئے اوراُس وقت سری لنکا کا سکور 256 پر نو کھلاڑی آئوٹ تھا اوران 256 رنز میں تھری مانے کے 90 شاندار رنز شامل تھے اس طرح سری لنکا نے پاکستان کو 257 رنز کا ہدف دیا تھا کو اگر بڑا نہیں تھا تو چھوٹا بھی نہیں تھا۔
پاکستان کے طرف سے بائولنگ کے شعبے محمد ھرفان نے اچھی بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین سری لنکا کے کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا انور علی نے دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ راحت علی، یاسر شاہ اور عماد وسیم کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی عماد وسیم کو اگرچہ ایک وکٹ ملی لیکن انہوں نے دس اوورز میں صرف 43 رنز دیئے۔ پاکستان کے طرف سے بائولنگ کے شعبے محمد عرفان نے اچھی بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین سری لنکا کے کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا انور علی نے دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ راحت علی، یاسر شاہ اور عماد وسیم کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی عماد وسیم کو اگرچہ ایک وکٹ ملی لیکن انہوں نے دس اوورز میں صرف 43 رنز دیئے۔ مستقبل میں اگر عماد وسیم اسی طرح کی کارکردگی دکھاتے رہے اور اگر وہ بیٹنگ میں بھی کامیاب ہوئے تو وہ ٹیم کے لئے ایک اچھے آل رائونڈر ثابت ہوسکتے ہیں
پاکستان کو 257 رنز کا ایک ایسا ہدف ملا تھا جو کہ اگر دلیری اور ذمہ داری سے بیٹنگ کی جاتی تو پورا کیا جاسکتا تھا اور پاکستانی ٹیم کو پچھلے میچوں میں کامیابی کی وجہ سے کافی اعتماد حاصل تھا اور ٹیم کا کا مورال بھی کافی ہائی تھا یہی وجہ ہے کہ کپتان اظہر علی نے احمد شہزاد کے ساتھ ایک پراعتماد آغاز کیا اور جب اظہر علی ملنگا کی گیند پر آئوٹ ہوئے تو ایک اچھی 75 رنز کی پاٹنر شپ ان دونوں کے درمیان قائم ہوچکی تھی اظہر علی نے نے 28 گیندوں پر 33 قیمتی رنز بنائے تھے اظہر علی کے آئوٹ ہونے کے بعد ان فارم محمد حفیظ میدان میں آئے تو انہوں نے بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیل کا آغاز کیا
محمد حفیظ اور احمد شہزاد نے محتاط اور جارحانہ دونوں اقسام کا رویہ اپناتے ہوئے بیٹنگ کی اور انہوں نے ملنگا کے اوورز احتیاط کر ساتھ کھیلتے ہوئے گزارے اور وکٹ کو گرنے نہیں دیا اور ملنگا کے اوورز گزرنے کے بعد دونوں بلے بازوں نے جاحارانہ انداز اپنایا اور وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت سٹروک کھیلے جس کی وجہ سے سری لنکا کی ٹیم پریشر میں نظر آئی خاص طور پر آج احمد شہزاد آج ایک لمبی اننگز کھیلنے کے موڈ میں نظر آئے اور وہ تیزی کے ساتھ اپنی سینچری کی طرف گامزن تھے کہ اور 95 رنز تک پہنچ چکے تھے کہ لکمل نے اُن کی اننگز کا خاتمہ کردیا انہیں پریرا نے کیچ کیا احمد شہزاد اس لحاظ سے بدقسمت رہے کہ وہ صرف پانچ رنز کی کمی کی وجہ سے اپنی سینچری مکمل نہ کر سکے۔ احمد شہزاد اور محمد
حفیظ کے درمیان 115 رنز کی شاندار شراکت قائم ہوئی۔ احمد شہزاد کے بعد سرفراز کھیلنے کے لئے آئے اور انہوں نے محمد حفیظ کے ساتھ سکور کو آگے بڑھانا شروع کیا لیکن جلد ہی محمد حفیظ جو بہت شاندار بیٹنگ کر رہے تھے 70 شاندار رنز کی باری کھیل کر آئوٹ ہوگئے محمد حفیظ کے آئوٹ ہونے کے بعد شیعب ملک آئے اور آتے ہی چھا گئے انہوں نے چھکوں اور چوکوں کی بارش کردی اور صرف 16 گیندوں میں 29 بہت خوبصورت رنز بنائے اور دوسری طرف سرفراز نے بھی 23 گیندوں پر 17 رنز بنائے اور جب پاکستان کی طرف سے وننگ سٹروک لگا یا گیا تو سرفراز اور شعیب ملک دونوں ناٹ آئوٹ تھے اور پاکستان چوتھا ون ڈے میچ جیتنے کے ساتھ ہی پاکستانی عوام کو عید کا تحفہ سیریز جیت کر دے چکا تھا۔ پاکستان نے سری لنکا میں یہ سیریز سری لنکا کے خلاف نو سال بعد جیتی ہے جس کا سہرا کپتان اظہر علی اور ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کے سر ہے۔
سری لنکا کی طرف سے بائولنگ کے شعبے میں ملنگا نے ایک وکٹ حاصلی کی جبکہ لکمل نے ایک وکٹ حاصل کی اور سری وردھنا کے حصے میں بھی ایک وکٹ آئی پاکستان کے سری لنکا کے خلاف سیریز جیتنے سے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے امکانات اب کافی روشن ہوگئے ہیں اور اگر پاکستان آخری ون ڈے بھی جیت لیتا ہے تو پھر چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی شرکت کے امکانات اور زیادہ ہوجائیں گے اظہر علی کی قیادت میں ٹیم نے سری لنکا میں بیٹنگ، بائولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس کے لئے پوری کرکٹ ٹیم ،کوچز، سلیکشن کمیٹی اور کرکٹ بورڈ مبارک باد کے متستحق ہیں۔
پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کا اعلان کردیا گیا
Friday, 17 July 2015
Thursday, 16 July 2015
Subscribe to:
Posts (Atom)