Tuesday, 28 July 2015

پاکستان بمقابلہ سری لنکا ون ڈے سیریز


پاکستان بمقابلہ سری لنکا پانچواں ون ڈے انٹر نیشنل

پاکستان نے سیریز تین دو سے جیت لی

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پانچ میچوں کی سیریز کا آخری میچ دونوں ٹیموں کے لئے انتہائی اہم تھا پاکستان کی ٹیم اگر یہ میچ جیت جاتی تو اس کی پوزیشن چیمپین ٹرافی میں شرکت کے لئے اور بہتر ہو جاتی اسی طرح سری لنکا کی ٹیم کی یہ بھرپور کوشش تھی کہ وہ یہ میچ جیت کر اپنے عوام کے آنسو پونچھ سکے اسی وجہ سے جب دونوں ٹیمیں میدان میںاتریں تو پاکستانی ٹیم جو سیریز جیتنے کے نشے سے سرشار تھی کافی ریلکس تھی جو کہ پاکستانی ٹیم کے لئےخطرے کی گھنٹی تھی جبکہ سری لنکا کی ٹیم سیریز ہارنے کی وجہ زخم خوردہ تھی اور اس کی باڈی لینگویج کافی مختلف نظر آرہی تھی۔ ٹاس سری لنکا کی ٹیم نے جیت لیا اور ایک اچھی بیٹنگ وکٹ پر بیٹنگ کا فیصلہ کیا جوکہ ایک بہت اچھا اور درست فیصلہ تھا۔ کیونکہ اظہر علی بھی ٹاس جیت بیٹنگ کرنا چاہتے تھے لیکن یہ امید تھی کہ پاکستان کے بائولرز اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے لیکن پاکستانی کھلاڑی جو سیریز جیت کرریلکس ہوگئے تھے اسی وجہ سے وہ میچ میں وہ بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے جس کی ان سے اُمید کی جارہی تھی۔
سری لنکا کے اوپنرز کوشال پریرا اور تلکا رتنے دلشان نے اننگز کا آغاز کیا اور دونوں بلے بازوں نے ابتدا سے ہی جارحانہ رویہ اپنایا اورپاکستانی بالروں کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا ادھر پاکستانی ٹیم جو سیریز جیتنے کی وجہ سے ریلکس ہو چکی تھی ان کے بالروں نے انتہائی ناقص بائولنگ کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے سری لنکا کے بلے بازوں نے وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت سٹروک پلے کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ساتھ ناممکن سنگل رنز لئے اور سنگل رن کو ڈبل میں کنورٹ کیا یہی وجہ ہے کہ سری لنکا کے اوپننگ بیسٹمینوں نے 164 رنز کی شاندار شراکت قائم کی اور پاکستانی بالروں نے وکٹ حاصل کرنے کے لئے مختلف تجربات شروع کردیئے جس کا اُلٹ اثر ہوا وہ اپنی صحیح لائن اور لینتھ قائم نہ رکھ سکے اور سری لنکا کی ٹیم نے اس موقع کا بھرپور فائدہ آٹھا اور تیزی کے ساتھ رنز میں اضافہ کیا۔
آخر خدا خدا کرکے سری لنکا کی پہلی وکٹ 164 کے سکور پر گری اور وہ بھی رن آئوٹ کی صورت میں تھی سری لنکا کے بلے باز دلشان احمد شہزاد کی ایک شاندار تھرو پر رن آئوٹ ہوگئے اس وقت تک دلشان اپنی نصف سینچری مکمل کرچکے تھے اور جب انہیں احمد شہزاد نے رن آئوٹ کیا تو اُن کا اپنا ذاتی سکور 62 رنز تھا دلشان کے آئوٹ ہونے کے بعد تھاری مانے کھیلنے کے لئے میدان میں آئے اور کوشال پریرا کے ساتھ مل کر سکور کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانا شروع کیا سری لنکا کا سکور جب 212 پر پہنچا تو کوشال پریرا آئوٹ ہوگئے لیکن آئوٹ ہونے سے پہلے وہ پاکستانی ٹیم کے بالروں کی خوب پٹائی کرچکے تھے اور اپنی شاندار سینچری بھی مکمل کرچکے تھے
جب کوشال پریرا عرفان کی گیند پر اظہرعلی کے ہاتھوں آئوٹ ہوئے تو اس وقت اُن کا سکور 116 رنز تھا انہوں نے انتہائی خوبصورت اننگز کھیلی اورسری لنکا کی پوزیشن کو بہت مظبوط کر دیا ان کے آئوٹ ہونے کے بعد چندی مل نے کریز سنبھالی لیکن دوسری طرف سے تھاری مانے 29 رنز بنا کر راحت علی کی گیند پر محمد رضوان کے ہاتھوں آئوٹ ہوگئے لیکن پھر کپتان میتھیوز میدان میں آئے لیکن جب سری لنکا کا سکور 254 رنز پر پہنچا تو چندی مل راحت علی کا شکار بن گئے انہوں نے 29 رنز بنائے  پھر کپتان میتھیوز اور سری وردھنا کھیل پر چھاگئے اور ان دونوں نے پاکستانی بالروں کی جم کر پٹائی کی اور کوئی پاکستانی بالراُن کے آگے بندھ نہ باندھ سکا سری لنکا نے 300 کا کا ہندسہ بھی کراس کر لیا اور اس کے بعد سری لنکا نے پیچھے مڑ کرنہیں دیکھا اور پاکستانی ٹیم پر چھکوں اور چوکوں کی بارش کردی پاکستانی فیلڈرز گیند کو بائونڈری سے باہر بے بسی کے عالم میں جاتا دیکھتے رہے کیونکہ پاکستانی بائولر اپنی لائن اور لینتھ بھول چکے تھے اور جب سری لنکا کے پچاس اوورز مکمل ہوئے توپاکستانی ٹیم کے سامنے369 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف کھڑا ہو چکا تھا۔  
سری لنکا کی ٹیم نے 368 رنز بنا چکی تھی اور اس کے صرف چار کھلاڑی آئوٹ ہوئے تھے۔ میتھوز 40 گیندوں پر 70 رنز بنا کر ناٹ آئوٹ تھے اور سری وردھنا 26 گیندوں پر 52 رنز پر ناٹ آئوٹ تھے ٹیم پاکستانی بائولر جو ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں لیکن آج کے میچ میں وہ باکل آئوٹ اف فارم نظر آئے اور انور علی نے 71 ، محمد عرفان نے 72، یاسر شاہ نے 73 اور راحت علی نے 74 رنز دئیے راحت علی کے حصے میں دو وکٹیں اور محمد عرفان صرف ایک وکٹ حاصل کرسکے شعیب ملک کے 10 اوورز میں 44 رنز بنے جبکی عماد وسیم کے تین اوورز میں 27 رنز بنے پاکستانی بالروں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے پاکستانی ٹیم 369 رنز کے پہاڑ کے نیچے دب گئی۔
جب پاکستانی ٹیم نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو پاکستانی ٹیم کے سامنے ایک پہاڑ جیسا ناممکن ہدف تھا جس کو سر کرنا ناممکن نہیں تو بہت زیادہ مشکل ضرور تھا پاکستانی اوپنرز نے ابتدائی پانچ اوورز بہت محتاط ہو کر کھیلے لیکن اس کے بعد اظہرعلی اور احمد شہزاد نے اپنے سٹروک کھیلنے شروع کئے کیونکہ اُن پر 369 رنز کا پریشر تھا اس وجہ سے انہیں تیز کھیلنا تھا اسی کوشش میں احمد شہزاد ہٹ مارنے کے لئے وکٹ سے تھوڑا سر باہر آئے تھے کہ وکٹ کیپر چندی مل نے انتہائی چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں سٹمپ کردیا اس وقت احمد شہزاد کا سکور 18 رنز تھا احمد شہزاد کے آئوٹ ہونے کے بعد  محمد حفیظ کھیلنے کے لئے آئے ان سے کافی توقعات وابستہ تھیں لیکن دوسری طرف اظہر علی جو اچھا کھیل رہے تھے ایک غلط رن لینے کی کوشش میں رن آئوٹ ہوگئے یہ پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا نقصان تھا لیکن ابھی محمد حفیظ اور سرفراز احمد سے امیدیں وابستہ تھیں اسی لئے محمد حفیظ اور سرفراز احمد نے تیز کھیلنے کی کوشش کی لیکن حفیظ کو میتھیوز نے ایل بی ڈبلیو آئوٹ کردیا 
حفیظ کے ائوٹ ہونے کے بعد شعیب ملک کھیلنے کے لئے آئے اور انہوں نے سرفراز کے ساتھ مل کر تیز کھیلنے کی کوشش کی اور سنگل کو ڈبل رنز میں ڈبل کرنے کی کوشش کی اور اسی کوشش میں سرفراز ایک سنگل رن کو ڈبل میں کنورٹ کرنے کوشش کررہے تھے کہ لکمل کی بائونڈی لائن سے ایک شاندار ڈائریکٹ تھرو پھینکی جو کہ ڈائریکٹ وکٹ پر لگی اور اس طرح سرفراز رنز آئوٹ ہوگئے سرفراز نے 27 رنز بنائے سرفراز کے آئوٹ ہونے کے بعد محمد رضوان اور شعیب ملک نے کوشش کی لیکن شعیب ملک گیارہ رنز بنا کرآئوٹ ہوگئے شعیب ملک کے آئوٹ ہونے کے بعد محمد رضوان نے کچھ مزاحمت کی اور انہوں نے 29 رنز بنائے
عماد وسیم 15، انور علی 11 یاسر شاہ 9 اور محمد عرفان صرف چار رنز بنا سکے اس طرح پاکستانی ٹیم کی پوری اننگز 203 رنز پر سمٹ گئی اور پاکستانی ٹیم کو 165 رنز کے بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا پاکستانی ٹیم کی سیریز میں اتنی اچھی کارکردگی کے بعد اتنی بڑی شکست سے کرکٹ شائقین اور کرکٹ مبصرین کے ذہنوں میں کئی سوالات نے جنم لیا ہے اگر پاکستانی ٹیم کو اتنے بڑے مارجن سے شکست نہ ہوتی تو شاید لوگوں کے ذہنوں میں سوالات پیدا نہیں ہوتے پاکستانی ٹیم کی یہ روایت بھی رہی ہے کہ ایک دم بلندی پر جاتی ہے اور پھر ایک دم اُس کی کارکردگی نیچے کی طرف چلی جاتی ہے جس کی وجہ سے شائقین اچانک مایوس ہوجاتے ہیں اگر اس میچ میں مقابلہ ہوتا تو شاید پھر عوام مایوس نہ ہوتے۔
سری لنکا کی طرف سے بائولنگ شعبے میں سنانائکے نے تین، پریرا نے دو،میتھیوز، سری وردھنا اور گیمج نے ایک ایک وکٹ حاصل کی سری لنکا کی ٹیم اس فتح پر کافی خوش نظر آئی کیونکہ یہ ایک بڑے مارجن سے فتح تھی پاکستانی ٹیم نے پانچ میچوں کی یہ سیریز تین دو کے مارجن سے جیت لی اور اظہر علی کو سیریز کی ٹرافی ملی پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی اس سیریز میں کافی آچھی رہی اور تمام کھلاڑویوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا سوائے اس آخری ون ڈے میچ کے محمد حفیظ کی کاکردگی بہت اچھی رہی اور وہ مین آف دی سیریز اور پلیئر آف دی سیریز قرار پائے اب ٹی ٹوئنٹی سیریز شروع ہونے والی ہے اور امید ہے کہ پاکستانی ٹیم اچھی کارکردگی دکھائے گی۔


سید محمد تحسین عابدی

No comments:

Post a Comment