روشنی کے چراغ
'''روشنی کے چراغ'''
روشنی کے چراغ مت بجھائو
یہ سحر ہونے کی خبر دیتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی علیہ وآلہ وسلم کو اس دُنیا میں سب روشن چراغ بنا کر بھیجا جس کا مقصد ساری دُنیا کے
انسانوں کو علم اور ہدایت کی روشنی سے منورکرنا تھا اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے اِس دُ نیا میں اپنے منتخب کئے ہوئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہ السلام ، بارہ امام علیہ السلام ، اولیاء، صالحین، صوفیاء، قلندراور نیک بندے دُنیا کے بھٹکے ہوئے لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجے تاکہ دُنیا کے لوگ ہدایت پا کر صحیح راستہ اپنائیں۔ یہ سب اللہ کے چنے ہوئےبندے اس دُنیا میں روشن چراغوں کی مانند ہیں جو اپنے علم و ہدایت کی روشنی سے آج بھی اِس دُنیا کو روشن کئے ہوئے ہیں اگر یہ اللہ کے چُنے ہوئے بندے اِس دُنیا میں موجود نہ ہوتے یا اللہ تعالیٰ انہیں منتخب کرکے اِس دُنیا میں نہ بھیجتا تو معلوم نہیں یہ دُنیا نا جانے کب کی ختم ہو گئی ہوتی۔
افسوس تو اس بات کہ ہے کہ ہم دُنیا دار انسانوں نے اللہ کے ان چُنے ہوئے نیک اور صالح بندوں کے ساتھ کیا سلوک کیا۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ اس دُنیا کے خود کو مہذب کہلانے والے درندوں کی ایک ہولناک تاریخ ہے۔ ذرا اللہ کے منتخب کئے ہوئے تمام انبیاء، آئمہ، اوصیاء، اولیاء، صالحین، صوفیاء اور قلندروں کی زندگیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ احساس ہوتا ہے کہ ان پاکیزہ ہستیوں نے انتہائی صبر، استقامت، جرات، شجاعت، بہادری سے اللہ کا پیغام، علم کی روشنی، ہدایت کا نور، اور سچائی کا راستہ دکھانے کے لئے ہر قسم کی مشکلات، مصیبتوں اور تکالیف کا سامنا کیا وہ کسی عام انسان کے بس کی بات نہیں ہے لیکن افسوس صد افسوس ہم انسان کے روپ میں مہذب درندے اُن کو اپنے جیسا عام انسان سمجھتے ہیں اگر وہ ہم جیسے عام انسان ہوتے تو آج بھی اُن کا فیض جاری نہ ہوتا۔ اور لوگ ان کے فیض فائدہ حاصل نہ کر رہے ہوتے۔ لوگ آج بھی جب اِن عظیم ہستیوں کے مزاروں پر جاتے ہیں تو ان پاکیزہ ہستیوں کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ اُن کے بگڑے ہوئے کام سنوار دیتا ہے۔
میرا اس مہذب انسان نما بھیڑیوں،ریاکاروں، منافقوں، جھوٹوں، راشییوں، سفارشیوں، ڈرامہ بازوں، ذخیرہ اندوزں، منافع خوروں، دولت کے پجاریوں، نفس پرستوں، سے انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ سوال ہے کہ تم نے اِن پاکیزہ ہستیوں کی زندگیوں میں اُن کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ کیا تم نے اُن کو مانے سے انکار نہیں کردیا۔۔۔۔۔۔؟ کیا تم نے اُن پاک لوگوں کو شدید اذیتیں نہیں دیں۔۔۔۔۔۔؟ کیا تم نے اُ ن نیک لوگوں کو ہنسی، ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا۔۔۔۔۔۔؟ کیا تم نے اُن کو بے گناہ قتل نہیں کیا۔۔۔۔۔۔؟ کیا تم نے اُن کو بے گناہ سولی پر نہیں چڑھایا۔۔۔۔۔۔؟ تم نے اللہ کے اُن نیک بندوں کی زندگیوں کو اجیرن کر کے رکھ دیا۔ آج بھی اے مہذب درندوں تمہیں جو سچا اور سیدھے راستے پر چلنے والا انسان نظر آتا ہے تم اُسے ھنسی، ٹھٹھوں میں اُڑاتے ہو۔ کیونکہ نیک اور سچے لوگ تمہیں تمہاری برائیوں سے روکتے ہیں۔ تم پر افسوس! آنکھیں رکھتے ہو پر دیکھ نہیں سکتے، تم زبان رکھتے ہو پر بول نہیں سکتے، تم کان رکھتے ہو پر سن نہیں سکتے گویا کہ تم اندھے، گونگے اور بہرے ہو۔
تم نے اِس دُنیا کو جہنم بنا دیا ہے۔ تم نیک اور سچے لوگوں جو اللہ کی طرف سے روشن چراغ ہیں اپنا حاکم نہیں بناتے، تم اپنے جیسے انسان چُن لیتے ہو جو تم کو ہر برے راستے اور گناہوں کے اندھے کنوئیں کی طرف لے جاتے ہیں اور تم بھی آنکھیں بند کرکے اُن کے پیچھے بھاگے چلے جا رہے ہو۔ دولت اورترقی کی ہوس نے تم سے تمہاری ہر اخلاقی قدروں کو چھین لیا ہے۔ تم خود غرض بن گئے ہو۔ تم نے اِس دنیا پر شیطان کا مکڑی جالا تان دیا ہے۔ اور مکڑی کے اس جالے میں تم، غریبوں، لاچاروں اور بے بسوں کا شکار کرتے ہو۔ تم سچائی اور ہدایت کے ہر روشن چراغ کو بجھا دیتے ہو۔ دیکھو اب بھی وقت ہے سچائی اور ہدایت کے روشن چراغوں کو مت بھجائو کیونکہ یاد رکھو یہ سحر ہونے کی خبر دیتے ہیں۔
اگر کوئی مجھ سے میری کسی بات پر اختلاف رکھنا چاہے تو وہ رکھ سکتا ہے کیونکہ اختلاف رائے رکھنا اُس کا حق ہے۔ لیکن مجھے بھی یہ حق ہے کہ میں اپنی بات اور اپنا نکتہ نظر بیان کرسکوں۔ ہر ایک کے احترام کے ساتھ کے اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت عطاء فرمائے آمین۔
سید محمد تحسین عابدی۔
No comments:
Post a Comment