Saturday, 30 May 2015

زمباوے بمقابلہ پاکستان دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میچ

زمباوے بمقابلہ پاکستان 

دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میچ

پاکستان اور زمباوے کے درمیان دوسرا ون ڈے انٹر نیشنل کرکٹ میچ قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا اس میچ میں تماشائیوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت میچ کا آغاز چار بجے ہونا تھا لیکن لوگ دس بجے ہی سے اسٹیڈیم پہنچنا شروع ہوگئے اس میچ میں شرکت کے لئے راجن پور،  فیصل آباد ، گوجرانوالہ، راولپنڈی، جھنگ اور پنجاب کے تقریبا تمام شہروں سے لوگ آئے تھے جس کی وجہ سے دن دس بجے سے ہی قطاریں لگ گئیں تھیں اسٹیڈیم میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے کافی افراد کو مایوس لوٹنا پڑا اور ٹکٹوں کی بلیک میں فروخت کی شکایات بھی ملتی رہیں۔

زمباوے کے خلاف دوسرے انٹر نیشنل میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر زمباوے کو بیٹنگ کی دعوت دی یہ فیصلہ کچھ لوگوں کے لئے غیر متوقع تھا کیونکہ لوگوں کا خیال تھا کی پاکستان ٹاس جیت کر بیٹنگ کرے گا اور ایک بار پھر ایک بڑا ہدف دے گا لیکن ٹاس جیت کر زمباوے کو بیٹنگ کی دعوت دینے کی وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ آنے والی سری لنکا کی مشکل سیریز کی تیاری کرنا ہے کیونکہ پاکستان کو رنز چیزنگ میں مشکل پیش آتی ہے اس لئے پاکستان نے زمباوے کو بیٹنگ کی دعوت دی اسے ایک بہتر فیصلہ بھی کہا جاسکتا ہے۔ 
زمباوے کے اوپنرز نے بیٹنگ کا آغاز انتہائی محتاط انداز میں کیا اور اننگز کے آغاز میں زمباوے کی پالیسی یہ نظر آئی کہ وکٹ نہ گرنے دی جائے اس لئے پہلے دس اور میں سکور کی رفتار کافی سست رہی لیکن جب بیسٹمین کچھ سیٹ ہوگئے تو انہوں نے کُھل کر اپنے سڑوک کھیلنے شروع کئے خاص  طور پر چی بابا نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت سٹروک کھیلے اور تماشائیوں سے خوب داد وصول کی پاکستانی تماشائیوں کی ایک بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو تو ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں لیکن 
مخالف ٹیم کے اچھے کھیل پر بھی کُھل کر داد دیتے ہیں

چی بابا کے شاندار کھیل کی وجہ سے زمباوے کی اننگز کے سکور میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا اور زمباوے کی ٹیم ایک اچھے سکور کی طرف گامزن نظر آرہی تھی کہ چی بابا بدقسمتی سے نروس نائینٹز کا شکار ہوئے اور سنچری سے صرف ایک رن کی دُوری پر یعنی 99 کے سکور پر آئوٹ قرار پائے وہ ایمپائر کے فیصلے سے خوش نظر نہیں آئے ان کے آئوٹ ہونے کے بعد زمباوے کی ٹیم مشکلات کا شکار نظر آرہی تھی کہ زمباوے کی ٹیم کے پاکستان کے علاقے سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی سکندر رضا نے زمباوے کی ٹیم کو منجھدار سے نکالنے کی کوشش جاری رکھی اور وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نظر آئے اور انہوں نے نہایت خوبصورت کھیل کا مظاہرہ کیا اور زمباوے کی ٹیم کے سکور کو آگے کی طرف بڑھاتے رہے اور انہوں نے پچاس اوورز مکمل ہونے سے پہلے اپنی سنچری مکمل کرلی اور پویلین کی طرف اپنا بلا لہرا کر تماشائیوں سے داد وصول کی اور ان کی ٹیم کے کھلاڑیوں نے تالیاں بجا کر ان کی اس خوبصورت کارکردگی کو سراہا زمباوے کی ٹیم نے سات کھلاڑیوں کے نقصان پر جب پچاس اوورز مکمل ہوئے تو 268 رنز بنا لئے تھے ایک بیٹنگ وکٹ پر یہ ایک اچھا سکور تھا لیکن اگر زمباوے کی ٹیم 300 سورنز کر لیتی تو پھر پاکستان کی ٹیم کے لئے کچھ مشکلات پیدا ہوسکتی تھیں لیکن پاکستان کے مبصرین کی رائے تھی کہ پاکستان کیونکہ رن چیزنگ میں کمزور ہے اس لئے پاکستان کی اگر وکٹیں جلدی گر گئیں تو پاکستان کو مشکل پیش آسکتی ہے۔
اس ساری صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے کوچ اور کپتان نے ایک اچھا فیصلہ کیا اور سرفراز سے اننگز کا آغاز کرانے کا ایک مثبت فیصلہ کیا۔ سرفراز نے 22  رنز کی مختصر لیکن خوبصورت اننگز کھیلی وہ کافی پر اعتماد نظر آئے انہوں نے اسٹرائیک کو روٹیٹ کرنے کے علاوہ اپنے شارٹس بھی کھیلے جس کی وجہ سے ٹیم کا مورال بلند ہوا سرفراز کا نمبر بار بار تبدیل کرنے کی بجائے انہیں بطور اوپنر ہی بھیجنا مناسب ہے کیونکہ اس سے ٹیم کو کافی فائدہ ہوسکتا ہے اگر ان کا نمبر بار بار تبدیل کیا جاتا رہا تو وہ اپنا اعتمادکھو سکتے ہیں جس سے پاکستان  مستقبل کے ایک اچھے کھلاڑی سے محروم ہو سکتا ہے۔ سرفراز کے آئوٹ ہونے کے بعد محمد حفیظ کھیلنے کے لئے آئے وہ پندرہ رنز بنا کر آئوٹ ہو گئے اُن کے بعد اسد شفیق کھیلنے کے لئے میدان میں آئے اور انہوں نے انتہائی ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 39 رنز کی اچھی اننگز کھیلی انہوں نے اظہر علی کے ساتھ ایک اچھی پاٹنر شپ قائم کی اور سنگل اور ڈبل رنز لے کر سٹرائیک روٹیٹ کرتے رہے جو اس وقت کا تقاضا تھا۔دوسری طرف اظہر علی شی ٹینکر کا کردار ادا کرتے ہوئے وکٹ پر جمے رہے اور ان کو اسد شفیق کے سٹرائیک روٹیٹ کرنے کا کافی فائدہ ہوا جس کی وجہ سے انہوں نے وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت سٹروک پلے کا مظاہرہ کیا اور اپنی خوبصورت سینچری مکمل کی انہوں ایک بار پھر ایک کپتان کی خوبصورت اننگز کھیلی۔ جب سے اظہر علی کو کپتان بنایا گیا ہے اُن کی بیٹنگ میں نکھار آگیا ہے اگرچہ انہیں ٹیسٹ میچ کا کھلاری سمجھا جاتا تھا لیکن انہوں نے اپنے بلے سے جواب دے کو ناقدین کے منہ بند کردئیے ہیں کیونکہ نہ صرف وہ 
سٹرائیک روٹیٹ کرتے نظر آرہے ہیں بلکہ وہ اُن کا رن ریٹ بھی کافی بہتر ہے جو کہ ٹیم کے لئے ایک خوش آئند بات ہے
اسد شفیق کے 39 رنز پر آئوٹ ہونے کے بعد اظہر علی اور حارث سہیل نے ھدف کا تعاقب شروع کیا لیکن اظہر علی شاندار 102 رنز کی اننگز کھیل کر آئوٹ ہوگئے تو حارث سہیل نے  ٹیم کو سہارا فراہم کیا اور 269 کے ھندسے کو عبور کرکے نہ صرف میں میں کامیابی کا پرچم بلند کیا بلکہ سیریز بھی جیت لی حارث سہیل نے شاندار نصف سینچری سکور کی انہوں نے 52 رنز کی خوبصورت ناٹ آئوٹ اننگز کھیلی
اس میچ میں  بائو لنگ میں پاکستان کی طرف وہاب ریاض اور یاسر شاہ جبکہ زمباوے کی طرف سے کریم گریمر نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا اس میچ میں یاسر شاہ کی کارکردگی بائولنگ میں کافی بہتر نظر آئی انہیں مسلسل چانس دینا چاہیئے تاکہ اُن کی کارکردگی مزید بہتر ہو اور وہ مستقبل میں ٹیم کے لئے اور زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ میچ کی سب سے خوبصورت بات تماشائیوں کا ڈسپلن اور اُن کی دونوں طرف سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر داد تھی تماشائیوں کے اعلیٰ رویے اور ڈسپلن کے اعلیٰ مظاہرے کی وجہ سے پاکستان کا نام دنیا میں بلند ہوا ہے اور دوسری ٹیموں کو بھی سوچنا چاہیے کی وہ بھی پاکستان میں آکر کھیلیں کیونکہ پاکستان جیسا سپورٹنگ کرائوڈ شائد ہی دُنیا میں ہو۔ پاکستان کے عوام کی پرزور اپیل ہے کہ دوسری ٹیمیں پاکستان ضرور آئیں اور خوبصورت کرکٹ کھیلیں
                                              

                                                         سید محمد تحسین عابدی                

No comments:

Post a Comment