آصف زرداری کا دھمکیوں سے لبریز بیان
پیپلز پارٹی کے کو چئیرمین آصف علی زرداری کارکنوں سے خطاب میں خوب گرجے اور برسے اور انہوں نے اپنے دل کی بھڑاس خوب نکالی۔ آصف علی زرداری کا فرمانا تھا کہ اگر انہیں تنگ کیا گیا تو وہ بھی پھر اپنی زبان کھولیں گے اور پورے پاکستان کو بند کردیں گے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آصف علی زرداری کو کون تنگ کررہا ہے کیونکہ کراچی کا آپریشن تمام جماعتوں کی رضامندی سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف شروع کیا گیا تھا اور تمام جماعتیں اس بات پر باہم رضامند تھیں کہ کراچی کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر سے پاک کیا جائے گا۔ آپریشن شروع ہوا تو جرائم پیشہ عناصر پر ہاتھ ڈالا گیا لیکن جب جرائم پیشہ عناصر گرفتار ہوئے تو انتہائی سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے شروع اور دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے قدموں کے نشانات بڑی اور طاقت ور شخصیات کی طرف نظر آنے لگے تو اِن شخصیات
کو اپنے قدموں کے نیچے سے زمین کھسکتی ہوئی محسوس ہونے لگی توجو جماعتیں اور شخصیات اِس آپریشن کی حمایت میں پیش پیش تھیں انہیں اب اس آپریشن میں عیب اور کیڑے نظر آنے لگے کیونکہ جب یہ شخصیات اپنے پیٹ سے کپڑا ہٹاتیں تھیں تو اِن کو اپنا پیٹ ہی ننگا نظر آتا تھا کیونکہ ان طاقت ور لوگوں نے جو فصل بوئی تھی وہ اب انہیں کاٹنی پڑرہی تھی یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کی ہر جماعت نے اپنے عسکری ونگز اس نظریے سے قائم کررکھے تھے کہ وہ ان کے ذریعے اپنی جماعتوں اور اپنے مخالفین کوکنٹرول کرنا چاہتے تھے لیکن یہ عسکری ونگنز خود اُن کے گلے پڑنے شروع ہوگئے اور اِن جماعتوں پر اعتدال پسندوں اور پڑھے لکھے افراد کی بجائے اُن انتہا پسند اور جرائم پیشہ عناصر کا قبضہ ہونا شروع ہوگیا اور کراچی شہر جو کہ منی پاکستان ہے اور پاکستان کے ہر رنگ نسل کے افراد کا پیٹ بھرتا ہے اور پاکستان کا معاشی حب ہے میں جرائم پیشہ عناصر اُن سیاسی جماعتوں کے کنٹرول سے باہر نکلتے چلے گئے اور کراچی جو
روشنیوں کا شہر تھا اُس میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری ، مذہبی دہشت گردی، معاشی دہشت گردی ، لینڈ مافیا اور دیگر سیاسی اور سماجی برائیوں کا راج ہوگیا اور کراچی جو کبھی محبتوں اور روشنیوں کا شہر تھا اور اِس شہر کا دامن اتنا وسیع تھا جس نے مہاجر، سندھی، پنجابی، پٹھان، بلوچی، کشمیری، اسماعیلی، میمن، ہندو ، شیعہ، سنی ، بریلوی، اہلحدیث غرض ہر طبقے کے افراد کو اپنے اندر سمویا ہوا تھا اور سب کو اس شہر سے رزق مل رہا تھا کہ نامعلوم کس کی نظر لگ گئی کہ یہاں نفرتوں نے جنم لینا شروع کیا اور نفرتوں کی خلیج اتنی وسیع ہوئی کی سب اپنی پاکستانی شناخت کھو بیٹھے اور اور ہر ایک نے اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے لوگوں کی قوتِ برداشت ختم ہوتی چلی گئی اور ہر طبقہ اپنے حقوق کی بات کرنے لگا اگر حکومتیں کراچی میں انصاف کا بول بالا کرتیں اور کراچی کے لوگوں کے آنسو پونچھے جاتے تو شاید یہ مسائل جنم نہ لیتے
کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کریں
سارے شہر نے پہن رکھے ہیں دستانے
اس وقت فوج کے پاس بہترین موقع ہے کی وہ پاکستان کو چوروں، ڈاکوئوں، لٹیروں، بھتہ خوروں، معاشی دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ عناصر سے نجات دلائیں کیونکہ پاکستان کی عوام جنرل راحیل شریف اور فوج کی ضربِ عضب میں کامیابی کی وجہ سے انتہائی خوش ہے ایک بار فوج دل پر پتھر رکھ کر فیصلہ کرلے اور اگر کوئی فوج میں بھی کرپٹ شخص ہے تو اسے بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کردے تاکہ کسی کو کوئی اعتراض نہ ہو پوری قوم آپ کے ساتھ ہے تمام سیاسی جماعتیں اپنے مل کر بیٹھیں اور اپنے اندر سے کرپٹ عناصر کا خاتمہ کریں اور ہر شخص اپنا خود احتساب کرے اور سوچے کہ وہ کیا کررہا ہے اور اس ملک کو جو اس کا وطن ہے کیوں خود اپنے ہاتھوں سے تباہ کررہا ہے اگر کوئی غلط کررہا ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ صدق دل سے اپنے اللہ کے حضور توبہ کرے کیونکہ توبہ کا دروازہ ہر شخص کے لئے کھلا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر اللہ کا غضب ہمارے ان غلط اعمال پر بھڑکے اور وہ اپنی تلوار نازل کرے اور ہر مجرم کا سر قلم کردے لوگو! ڈور اس وقت سے کیونکہ تم کو کثرت کی خواہش نے غفلت میں رکھا یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں تم جلد جان لو گے پھر بھی کوئی نہیں تم جلد جان لو گے کاش کوئی ہے جو سوچے اور سمجھے
سید محمد تحسین عابدی
No comments:
Post a Comment